فقہ شافعی سوال نمبر – 0600
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0600
اگر کسی باغ کے اردگرد کمپاؤنڈ موجود ہو یا نہ ہو تو ایسے باغ کے گرے ہوئے پھلوں کے اٹھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ کسی چیز کو اس کے مالک کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں ہے لہذا کسی باغ کے پھلوں کو مالک کی اجازت کے بغیر اٹھانا جائز نہیں ہے البتہ اضطرار یعنی بھوک شدت سے کھانے پینے کے لیے اس کے علاوہ کوئی چیز نہ ہو تب جائز ہے، مگر اس کا بدلہ ادا کرے گا اسی طرح گرے ہوئے پھلوں کا حکم درخت پر موجود پھلوں کی طرح ہے یعنی اگر درخت کمپاونڈ کے اندر ہوں تو ان پھلوں کا اٹھانا مالک کی اجازت کے بغیر درست نہ ہوگا اور اگر کمپاونڈ کے باہر پھل گرا ہو تو صحیح قول کے مطابق ایسے پھلوں کا اٹھانا اور کھانا اس وقت جائز ہے جب کہ یہ گمان ہو کہ اس کا مالک گرے پڑے پھل کھانے پر ناراض نہ ہوتا ہو، اگر درخت کا مالک ناراض ہوتا ہو یا منع کرتا ہو تو ایسے پھل اٹھانا اور کھانا جائز نہیں ہے۔
إذَا مَرَّ الْإِنْسَانُ بِثَمَرِ غَيْرِهِ أَوْ زَرْعِهِ لَمْ يَجُزْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهُ وَلَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ بِغَيْرِ إذْنِ صَاحِبِهِ إلَّا أَنْ يَكُونَ مُضْطَرًّا فَيَأْكُلَ حِينَئِذٍ وَيَضْمَنَ كَمَا سَبَقَ قَالَ أَصْحَابُنَا وَحُكْمُ الثِّمَارِ السَّاقِطَةِ مِنْ الْأَشْجَارِ حُكْمُ الثِّمَارِ الَّتِي عَلَى الشَّجَرِ إنْ كَانَتْ السَّاقِطَةُ دَاخِلَ الْجِدَارِ وَإِنْ كَانَتْ خَارِجَةً فَكَذَلِكَ إنْ لَمْ تَجْرِ عَادَتُهُمْ بِإِبَاحَتِهَا فَإِنْ جَرَتْ فَوَجْهَانِ أَحَدُهُمَا) لَا يَحِلُّ كَالدَّاخِلَةِ وَكَمَا إذَا لَمْ تَجْرِ عَادَتُهُمْ لِاحْتِمَالِ أَنَّ هَذَا الْمَالِكَ لَا يُبِيحُ (وَأَصَحُّهُمَا) يَحِلُّ لِاطِّرَادِ الْعَادَةِ الْمُسْتَمِرَّةِ بِذَلِكَ وَحُصُولِ الظَّنِّ بِإِبَاحَتِهِ. (المجموع :٤٩/٩) * كتاب الام :٦٣٨/٣