فقہ شافعی سوال نمبر – 0091
سوال نمبر/ 0091
کیا نماز شکرانہ پڑھنا احادیث سے ثابت ہے ؟
جواب:حضرت ابو بکرة رض روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبهی کوئی خوشی کا معاملہ پیش آتا یا بشارت دی جاتی تو اللہ تعالیٰ کا شکر کرتے ہوئے سجدہ میں گر جاتے (سنن ابی داؤد 2774)
حضرت عبداللہ ابن ابی أوفی رض سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے أبو جهل کے سر کاٹے جانے کی خوشخبری سن کر دو رکعت نماز پڑهی (سنن ابن ماجہ 1391)
مذکورہ روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کے موقع پر دورکعت نماز پڑھی ہے اور سجدہ شکر بهی کیا ہے، انہیں روایتوں کی بناء پر فقہاء کرام نے یہ مسئلہ تحریر فرمایا ہے کہ کسی نعمت کے حصول پر دورکعت نماز پڑهنا مسنون ہے،اسی طرح سجدہ شکربھی مسنون ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ سجدہ شکرکے ساتھ دورکعت سنت نماز کی نیت سے اداکرے .
لَوْ تَصَدَّقَ مَنْ تَجَدَّدَتْ لَهُ النِّعْمَةُ أَوْ انْدَفَعَتْ عَنْهُ النِّقْمَةُ أَوْ صَلَّى شُكْرًا لِلَّهِ تَعَالَى كَانَ حَسَنًا يَعْنِي مَعَ فِعْلِهِ سَجْدَةَ الشُّكْرِ(المجموع 4/78)
فَاَلَّذِي فَهِمَهُ الْمُصَنِّفُ مِنْ كَلَامِ الْبَغَوِيّ الذَّاكِرِ لِسُنِّيَّةِ التَّصَدُّقِ أَوْ الصَّلَاةِ شُكْرًا أَنَّهُ يُسَنُّ فِعْلُ ذَلِكَ مَعَ السُّجُودِ، (نهاية المحتاج 2 /65)
(المجموع 4/78) (نهاية المحتاج 2/103)