فقہ شافعی سوال نمبر – 0096
سوال نمبر/ 0096
کیا کتے کی نجاست سے پاکی کے لیے مٹی کے قائم مقام کوئی اور چیز ہوسکتی ہے؟
جواب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ جب کتا برتن میں منہ ڈالے تو اسے سات مرتبہ دهو اور ساتویں مرتبہ میں مرتبہ مٹی استعمال کرو (أبو داؤد 90 )
اس حدیث سے فقہاء کرام نے استدلال کیا ہے کہ کتے کی نجاست کودورکرنے کے لئے سات مرتبہ پانی سے اورسات مرتبہ میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا ضروری ہےاور اظہر قول کے مطابق کتے کی نجاست سے پاکی کے لیے مٹی کا استعمال کرنا ضروری ہے.مٹی کے علاوہ کوئی چیز کافی نہ ہوگی،البتہ مٹی کے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں بعض فقہاء نے مٹی کے قائم مقام مثلا صابون وغیرہ کے استعمال کی گنجائش دی ہے. (البیان 1/432)
قال الإمام العمراني رحمه الله:
إذا ولغ الكلب في إناء فيه مائعٌ، أو ماءٌ دون القلتين، أو أدخل فيه منه عضوًا، أو وقع فيه شيءٌ من دمه، أو بوله، أو ذرقه.. وجب غسله سبع مرات، إحداهنَ بالتراب …(١)
قال الإمام الإسنوي رحمه الله:
هل يقوم الصابون والأشنان مقام التراب؟
فيه ثلاثة أقوال:
أظهرها: لا، لظاهر الخبر؛ ولأنها طهارة متعلقة بالتراب فلا يقوم غيره مقامه كالتيمم.
والثاني: نعم.
والثالث: إن وجد التراب لم يعدل إلى غيره، وإلا عدل للضرورة، وقيل: يجوز فيما يفسده التراب كالثياب دون الأواني(٢)
_____________(١)البيان (٥٣٧/١)
(٢)المهمات (٨٩/٢)