فقہ شافعی سوال نمبر – 0098
سوال نمبر/ 0098
اگر پیشاب کئے ہوئے بچے کو نہلاتے وقت کپڑے پر پانی کے چھینٹے اڑ جائیں تو کیا اس کپڑے پر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ ہجرت کرتے ہوئے نکلے، تو آپ ﷺ نے پانی منگایا، پھر آپ ﷺ نے اس سے وضو کیا، تو صحابہ آپ ﷺ کے بقیہ پانی لے کر اپنے اوپر ملنے لگے (البخاری/187)
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ میری عیادت کے لئے تشریف لائے اس حال میں کہ میں بے ہوش تھا، تو آپ ﷺ نے پانی منگایا اور وضو کیا، اس کے بعد پانی مجھ پر چھڑکا تو مجھے ہوش آیا۔ (بخاری/5477)
ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جوپانی فرض وضو یا فرض غسل میں استعمال ہویانجاست کودورکرنے میں استعمال ہونے کے بعد اس پانی میں نجاست کااثرنہ ہو تووہ پانی پاک ہے.البتہ اس سے مزید طہارت حاصل کرنادرست نہیں ہے. لہذاپیشاب کئے ہوے بچہ کونہلاتے وقت پانی کے چھینٹے اڑجائیں تواس کی وجہ سے بدن وکپڑا نجس نہیں ہوگا اور کپڑے پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔جب کہ ان چھینٹوں میں نجاست کااثر نہ ہو (المجموع 217/1)
فإذا اغسل المَحَلُّ النَّجِسُ غَسْلَةً واحِدَةً فَزالَتْ النَّجاسَةُ وحَكَمْنا بِطَهارَةِ المَحَلِّ فَهَذِهِ الغُسالَةُ طاهِرَةٌ
عَلى الأصَحِّ كَما ذَكَرْنا وهَلْ هِيَ مُطَهِّرَةٌ فِي إزالَةِ النَّجاسَةِ مَرَّةً أُخْرى فِيهِ الطَّرِيقانِ السّابِقانِ فِي أنَّ المُسْتَعْمَلَ فِي الحَدَثِ هَلْ يُسْتَعْمَلُ مَرَّةً أُخْرى فِي الحَدَثِ أصَحُّهُما لا.(١)
_____________
(١) المجموع (٢١٨/١)