فقہ شافعی سوال نمبر – 0637
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0637
ملازمین کی تنخواہ وقت پر نہ دیتے ہوئے اس میں تاخیر کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب :۔ تنخواہ ملازمین کی محنت کی اجرت ہے اس کا بلا وجہ تاخیر کرنا جائز نہیں اسلئے کہ حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اجیر کی اجرت کو اس کے پسینہ خشک ہو نے سے پہلے ادا کرو(۱) حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے (۲) ان حدیثوں کی روشنی میں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بلاوجہ ٹال مٹول کرنا ظلم اور ناجائز ہے اگر کسی عذر کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہو تو اس کی گنجائش ہے۔ البتہ وقت پر ادائیگی کی کوشش کرنی چاہیے۔
وقال الأزهري. المطل المدافعة، والمراد هنا تأخير مااستحق أداءه بغير عذر …والمعني أنه يحرم علي الغني القادر أن يمطل بالدين بعد إستحقاقه بخلاف العاجز(۳) (مطل الغني) أي تأخيره أداء الدين من وقت إلي وقت، قوله ظلم. فإن المطل منع لأداء مااستحق أداءه وهو حرام من المتمكن ولو كان غنيا، ولكنه ليس متمنكا جاز له التأخير إلي الإمكان، ذكره النووي(۴) (۱)سنن ابن ماجہ رقم الحدیث ۲۴۴۳ (۲)صحیح البخاری رقم الحدیث ۲۲۸۷ (۳)فتح الباری ۶/ ۳۵۷ (۴)عون المعبود ۵/ ۴۴۲ ★سنن الدارمی رقم الحدیث ۲۶۲۸