فقہ شافعی سوال نمبر – 0175
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0175
پندرہ شعبان کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔شعبان المعظم میں روزے رکھنا سنت ہے، مسند احمد اور سنن نسائی کی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شعبان کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ( ذاك شهر يغفل الناس عنه، بين رجب و رمضان، وهو شهر ترفع فيه الاعمال إلى رب العالمين عز وجل، فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم) صحیحین میں بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں تسلسل سے روزے رکھا کرتے تھے، مجمع الزوائد وغیرہ میں ان روزوں کی ایک دوسری وجہ بھی بیان کی گئی ہے، البتہ دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نصف شعبان کے بعد روزہ نہ رکھنا سنت ہے، لہذا روزوں کی یہ فضیلت نصف شعبان تک رہتی ہے، جس کا آخری دن پندرہ شعبان ہوتا ہے۔ نصف شعبان کا روزہ منجملہ ایام بیض میں ہونے کی وجہ سے بھی مسنون ہے، اور بذات خود پندرہ شعبان کے روزے سے متعلق سنن ابن ماجہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (نصف شعبان کی رات میں عبادت بھی کرو، دن کو روزہ بھی رکھو) لیکن یہ ضروری ہے کہ اس روزے کو لازمی نہ سمجھا جائے، نہ رکھنے والے پر عیب نہ لگایا جائے، منجملہ اچھے اعمال کی طرح ہی اس کو کیا جائے۔
قال الرملي رحمه الله يُسَنُّ صَوْمُ نِصْفِ شَعْبَانَ بَلْ يُسَنُّ صَوْمُ ثَالِثَ عَشَرِهِ وَرَابِعَ عَشَرِهِ وَخَامِسَ عَشَرِهِ وَالْحَدِيثُ الْمَذْكُورُ يُحْتَجُّ بِهِ. .(2) قال ابن حجر المكي رحمه الله وَأَمَّا صَوْمُ يَوْمِهَا فَهُوَ سنةٌ مِنْ حَيْثُ كَوْنُهُ مِنْ جُمْلَةِ الْأَيَّامِ الْبِيضِ لَا مِنْ حَيْثُ خُصُوصُهُ (3)(1)سنن ابن ماجه 1388 (2)فتاوي رملي 2/ 79 (3)الفتاوي الكبري الفقهية 2/ 80
Fiqhe Shafi Question No/0175
What is the ruling of fasting on 15th of shaban?
Ans; The jurists(fuqaha) elaborated this as how the fasting on 13th,14th and15th of every month(Ayyam baiz) is sunnah,in the same way fasting on 13th,14th and 15th of shaban is sunnah..