فقہ شافعی سوال نمبر – 0176
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0176
*روزہ کی حالت میں ٹھنڈک حاصل کرنے یا بدن کی صفائی کے لیے مطلق غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟*
*روزہ کی حالت میں بغیر کسی سبب کے صرف ٹھنڈک حاصل کرنے یا صفائی ستھرائی کے لیے غسل کرنا جائز ہے. لیکن صبح صادق سے پہلے کرلینا بہتر ہے اس لئے کہ اگر غسل کے دوران پانی کان کے اندر چلاجائے توروزہ باطل ہوگا۔اسی طرح غوطہ لگاکر غسل کرنے یا تیرنے کی صورت میں پانی کان کے اندر چلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔لہذا تیرنے اور غوطہ لگانے کی صورت میں پانی کان کے اندر چلے جانے سے بچنا مشکل ہوتو غوطہ لگانا اورتیرنا حرام ہے*
*امام رملی رحمة الله عليه فرماتے: ولو سبق ماء المضمضة أو الاستنشاق إلى جوفه المعروف أو دماغه (فالمذهب أنه بالغ) في ذلك (أفطر) لأن الصائم منهي عنها… ﻣﺎء اﻟﻐﺴﻞ ﻣﻦ ﺣﻴﺾ ﺃﻭ ﻧﻔﺎﺱ ﺃﻭ ﺟﻨﺎﺑﺔ ﺃﻭ ﻣﻦ ﻏﺴﻞ ﻣﺴﻨﻮﻥ ﻓﻼ ﻳﻔﻄﺮ ﺑﻪ ﻛﻤﺎ ﺃﻓﺘﻰ ﺑﻪ اﻟﻮاﻟﺪ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻭﻣﻨﻪ ﻳﺆﺧﺬ ﺃﻧﻪ ﻟﻮ ﻏﺴﻞ ﺃﺫﻧﻴﻪ ﻓﻲ اﻟﺠﻨﺎﺑﺔ ﻭﻧﺤﻮﻫﺎ ﻓﺴﺒﻖ اﻟﻤﺎء اﻟﺠﻮﻑ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻻ ﻳﻔﻄﺮ، ﻭﻻ ﻧﻈﺮ ﺇﻟﻰ ﺇﻣﻜﺎﻥ ﺇﻣﺎﻟﺔ اﻟﺮﺃﺱ ﺑﺤﻴﺚ ﻻ ﻳﺪﺧﻞ ﺷﻲء ﻟﻌﺴﺮﻩ، ﻭﻳﻨﺒﻐﻲ ﻛﻤﺎ ﻗﺎﻟﻪ اﻷﺫﺭﻋﻲ ﺃﻧﻪ ﻟﻮ ﻋﺮﻑ ﻣﻦ ﻋﺎﺩﺗﻪ ﺃﻧﻪ ﻳﺼﻞ اﻟﻤﺎء ﻣﻨﻪ ﺇﻟﻰ ﺟﻮﻓﻪ ﺃﻭ ﺩﻣﺎﻏﻪ ﺑﺎﻻﻧﻐﻤﺎﺱ ﻭﻻ ﻳﻤﻜﻨﻪ اﻟﺘﺤﺮﺯ ﻋﻨﻪ ﺃﻥ ﻳﺤﺮﻡ اﻻﻧﻐﻤﺎﺱ ﻭﻳﻔﻄﺮ ﻗﻄﻌﺎ. ﻧﻌﻢ ﻣﺤﻠﻪ ﺇﺫا ﺗﻤﻜﻦ ﻣﻦ اﻟﻐﺴﻞ ﻻ ﻋﻠﻰ ﺗﻠﻚ اﻟﺤﺎﻟﺔ ﻭﺇﻻ ﻓﻼ ﻳﻔﻄﺮ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﻈﻬﺮ… وقيل يفطر مطلقا لأن وصول الماء إلى الجوف بفعله وقيل يفطر مطلقا لأن وصوله بغير اختياره۔* (نهاية المحتاج:١٧١\٣) *امام ابن حجر ہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﺇﻥ ﺑﺎﻟﻎ ﻻﺳﺘﻴﻔﺎء اﻟﻐﺴﻞ ﻛﻤﺎ ﻟﻮ ﺳﺒﻖ اﻟﻤﺎء ﻣﻊ اﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﻟﻐﺴﻞ ﻧﺠﺎﺳﺔ اﻟﻔﻢ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﺃﻓﻄﺮ ﺑﺎﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﻓﻲ اﻟﻤﻀﻤﻀﺔ ﻟﺤﺼﻮﻝ اﻟﺴﻨﺔ ﺑﻤﺠﺮﺩ ﻭﺿﻊ اﻟﻤﺎء ﻓﻲ اﻟﻔﻢ ﻓﺎﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﺗﻘﺼﻴﺮ ﻭﻫﻨﺎ ﻻ ﻳﺤﺼﻞ ﻣﻄﻠﻮﺑﻪ ﻣﻦ ﻏﺴﻞ اﻟﺼﻤﺎﺥ ﺇﻻ ﺑﺎﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﻏﺎﻟﺒﺎ ﻓﻼ ﺗﻘﺼﻴﺮ ۔* (الفتاوى الكبرى الفقهية:٧٤\٢)
Fiqhe Shafi Question No/0176
What is the ruling on taking bath(ghusl)while fasting?
Ans; Taking bath(ghusl)while fasting is permissible..but in the case of taking bath by diving or swimming and if the water enters the ears then the fast invalidates.. However, taking bath(ghusl) before the sunrise is the best..