فقہ شافعی سوال نمبر – 0728
فقہ شافعی سوال نمبر / 0728
اگر کسی شخص پر زکات فرض ہوچکی ہے (سال مکمل ہوا ہے) اور رمضان کا انتظار کرے تو اس کا کیا مسئلہ ہے؟
جواب :۔ زکات فرض ہوتے ہی فورا نکالنا واجب ہے۔ رمضان کے انتظار میں تاخیر کرنا جائز نہیں بلا عذر تاخیر کرنا حرام ہے اور تاخیر کرنے والا گنہگار بھی ہوگا. ہاں اگر رمضان کے علاوہ مہینے میں زکات کے مستحقین موجود نہ ہو۔یا رمضان میں پائے جانے والے مستحق زیادہ ضرورت مند ہوں۔یا فی الحال ادائیگی کے لئے مال موجود نہ ہو تو ایسی صورتوں میں رمضان کا انتظار کرنے کی گنجائش ہے ورنہ نہیں ۔
قَدْ ذَكَرْنَا أَنَّ مَذْهَبَنَا أَنَّهَا إذَا وَجَبَتْ الزَّكَاةُ وَتَمَكَّنَ مِنْ إخْرَاجِهَا وَجَبَ الْإِخْرَاجُ عَلَى الْفَوْرِ فَإِنْ أَخَّرَهَا أَثِمَ۔ (المجموع:٣٣٥/٥)وَحرم تَأْخِيرهَا) أَي تَأْخِير الْمَالِك أَدَاء الزَّكَاة بعد التَّمَكُّن۔( نهاية الزين: ١٧٩/١) تَجِبُ الزَّكَاةُ) أَيْ أَدَاؤُهَا (عَلَى الْفَوْرِ) ؛ لِأَنَّ حَاجَةَ الْمُسْتَحِقِّينَ إلَيْهَا نَاجِزَةٌ (إذَا تَمَكَّنَ) مِنْ الْأَدَاءِ كَسَائِرِ الْوَاجِبَاتِ؛ وَلِأَنَّ التَّكْلِيفَ بِدُونِهِ تَكْلِيفٌ بِمَا لَا يُطَاقُ، فَإِنْ أَخَّرَ أَثِمَ۔ (مغني المحتاج:١٢٩/٢ ووجب على المالك إخراج القدر الواجب على الفور، إذا توفر شرطان اثنان: الشرط الأول: أن يتمكن من إخراجها:…. . فإن كان غائباً عن المكان الذي هو فيه، بأن كان في بلدة أخرى،…. لم يكلف بإخراج الزكاة عنه فوراً… الشرط الثاني: حضور الأصناف المستحقين لها۔
(الفقه المنهجي:٥٣/٢) * (روضة الطالبين:٢٢٣/٢)* (السراج الوهاج: ١٣٣/١)