فقہ شافعی سوال نمبر – 0321
سوال.نمبر/ 0321
آج کل موبائل کی اسکرین پربسا اوقات قرآن کی آیات جمع ہوجاتی ہیں .پھرموبائل فارمیٹ مارتے وقت یا یوں ہی آیات کوڈلیٹ کیا جاتا ہے. بعض لوگ اسے قیامت کی نشانی بتلاتے ہیں؟شرعا ان آیات کے مٹانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت مسوربن مخرمہ رض صلح حدیبیہ کے معاہدہ کی تفصیل بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی کواس عہد نامہ میں بسم اللہ الرحمن لکھنے کا حکم دیا تومشرکین کے قاصد سہیل نے بسم اللہ کی جگہ بسمک اللھم لکھنے کہا تو توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باسمک اللھم لکھنے کاحکم دیا (بخاری:2731)
بخاری کے شارح ابن بطال رح فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےبسم اللہ کے مٹانے میں کوئی حرج محسوس نہیں فرمایا.اس لیے کہ عہد نامہ سےبسم اللہ کے مٹانے کی وجہ سے سینوں سے بسم اللہ مٹ نہیں جاے گی.(شرح صحیح بخاری لابن بطال 6/433)
مذکورہ دلیل کی روشنی میں موبائل یا کسی اورجگہ سے قرآن کی آیات کومٹانا یاڈلیٹ کرنا شرعا درست ہےجب کہ ان آیات کے مٹانے میں قرآن کریم کی حفاظت مطلوب ہواور توہین مقصود نہ ہو.نیزان آیات کی ضرورت نہ ہوتب بھی ان کومٹانے میں کوئی حرج نہیں ہے.
ويُكْرَهُ إحْراقُ خَشَبٍ نُقِشَ بِالقُرْآنِ إلّا إنْ قُصِدَ بِهِ صِيانَةُ القُرْآنِ فَلا يُكْرَهُ (١)
🔰🔰المراجع🔰🔰
١- (مغني المحتاج 1/67)
*- (نهاية المحتاج 1/126)