فقہ شافعی سوال نمبر – 0333
سوال.نمبر/ 0333
اگرکویی شخص فرض غسل اوروضو سے پہلے اپنا ہاتھ پانی میں بغیر چلو کی نیت سے داخل کرتا ہے تواس پانی سے طہارت کرنے کا کیاحکم ہے؟
جواب: حضرت ابوہریرہ رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص رکے ہوے پانی میں ہاتھ داخل نہ کرے توپوچھا گیا کہ اے ابوہریرہ !پھرپانی کیسے نکالاجاے؟
توحضرت ابوہریرہ رض نے فرمایا کہ چلوسے پانی نکال کرباہرہاتھ دھویا جاے(مسلم:658)
مذكوره حديث سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئ جنبی رفع جنابت كي نيت سےابتداء میں یاوضوکرنے والا چہرہ دھونے کے بعدرفع حدث کی نیت سےقلتین سے کم پانی میں ہاتھ داخل کرے یا مطلقا ہاتھ داخل کرے تو پانی مستعمل ہوگااوراس پانی سے غسل اوروضودرست نہیں ہوگا، البتہ اپناہاتھ چلو(پانی نکالنے) کی نیت سے داخل کرے تو مستعمل نہیں ہوگا ،البتہ اگر پانی قلتین یا اس سے زیادہ ہے تو کسی بھی حالت میں پانی مستعمل نہیں ہوگا چاہے چلوکی نیت کرے یا نہ کرے
إذا غَمَسَ المُتَوَضِّئُ يَدَهُ فِي إناءٍ فِيهِ دُونَ القُلَّتَيْنِ فَإنْ كانَ قَبْلَ غَسْلِ الوَجْهِ لَمْ يَصِرْ الماءُ مُسْتَعْمَلًا سَواءٌ نَوى رَفْعَ الحَدَثِ أمْ لا: وإنْ كانَ بَعْدَ غَسْلِ الوَجْهِ فَهَذا وقْتُ غَسْلِ اليَدِ فَفِيهِ تَفْصِيلٌ ذَكَرَهُ إمامُ الحَرَمَيْنِ وجَماعاتُ مِن الخُراسانِيِّينَ قالُوا إنْ قَصَدَ غَسْلَ اليَدِ صارَ مُسْتَعْمَلًا(١)
ولَمْ يَنْوِ الِاغْتِرافَ بِأنْ نَوى اسْتِعْمالًا أوْ أطْلَقَ صارَ مُسْتَعْمَلًا، فَلَوْ غَسَلَ بِما فِي كَفِّهِ باقِيَ يَدِهِ لا غَيْرَها أجْزَأهُ، أمّا إذا نَوى الِاغْتِرافَ بِأنْ قَصَدَ نَقْلَ الماءِ مِن الإناءِ والغَسْلَ بِهِ خارِجَهُ لَمْ يَصِرْ مُسْتَعْمَلًا ولا يُشْتَرَطُ لِنِيَّةِ الِاغْتِرافِ نَفْيُ رَفْعِ الحَدَثِ (٢)
🔰🔰 المراجع 🔰🔰
١ – (المجموع:220/1)
٢ – (مغني المحتاج :39/1)
(شرح مسلم :524/1)