فقہ شافعی سوال نمبر – 0800
فقہ شافعی سوال نمبر / 0800
حیض کا خون صبح بند ہوجانے کے بعد شام تک انتظار کرنا کیسا ہے اور انتظار کی صورت میں ان نمازوں کی قضا ضروری ہے؟
حائضہ عورت کو چاہیے کہ جب خون عادت کے موافق بند ہوجائے اور نماز کا وقت قریب ہو تو نماز قضا ہونے سے پہلے فورا غسل کرکے نماز پڑھے، صبح سے شام تک مزید خون نکلنے کا انتظار نہ کرے اگر بلا وجہ انتظار کرے تو گنہگار ہوگی، اور خون بند ہونے کے بعد غسل سے پہلے انتظار کی وجہ سے جو نمازیں نہ پڑھی ہو ان نمازوں کی قضا بھی لازم ہوگی۔ یہاں تک کہ کسی نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے حیض بند ہوکر صرف اتنا وقت ملے جس میں تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز شروع کی جاسکتی تھی تب بھی اس نماز کی قضا کرنا ضروری ہے۔
عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: إذا طهرت في وقت صلاۃ صلت تلك الصلاۃ، ولا تصلي غیرها۔ (سنن الدارمي،کتاب الطہارۃ / ۱؍٦٤٦: ۹۲۹) عن عبد الرحمن بن غنم أخبرہ قال: سألت معاذ بن جبل رضي اللّٰہ عنہ عن الحائض تطہر قبل غروب الشمس بقلیل؟ قال: تصلي العصر، قلت: قبل ذہاب الشفق؟ قال: تصلي الصبح، ہٰکذا کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یأمرنا أن نعلم نساؤنا۔ سنن الدار قطني:کتاب الحیض / ۱؍۲۳۰:۸۵۷ وَ) حُكْمُهُ أَنَّهُ (لَوْ زَالَتْ هَذِهِ الْأَسْبَابُ) الْكُفْرُ الْأَصْلِيُّ، وَالصِّبَا وَنَحْوُ الْحَيْضِ، وَالْجُنُونِ (وَ) قَدْ (بَقِيَ مِنْ) آخِرِ (الْوَقْتِ تَكْبِيرَةٌ) أَيْ قَدْرُهَا (وَجَبَتْ الصَّلَاةُ) أَيْ صَلَاةُ الْوَقْتِ إنْ بَقِيَ سَلِيمًا زَمَنٌ يَسَعُ أَخَفَّ مُمْكِنٍ مِنْهَا كَرَكْعَتَيْنِ لِلْمُسَافِرِ الْقَاصِرِ وَمِنْ شُرُوطِهَا قَوْلُ الْمُحَشِّي قَوْلُهُ (؛ لِأَنَّهُ يُمْكِنُهُ فِعْلُهَا وَقَوْلُهُ مَا يُعْلَمُ مِنْهُ وَقَوْلُهُ أَمَّا الصَّبِيُّ فَوَاضِحٌ) (تحفة المحتاج : ١/٤٥٤) (الإقن