فقہ شافعی سوال نمبر – 0818
فقہ شافعی سوال نمبر / 0818
اگر ظہر کی اذان کے بعد نماز پڑھے بغیر کوئی شخص سفر پر جائے تو کیا ایسا شخص ظہر کی نماز عصر کے ساتھ جمع اور قصر کرسکتا ہے؟
اگر کوئی ظہر کا وقت شروع ہوجانے کے بعد سفر کرے جب کہ وہ سفر شروع کرنے سے پہلے اپنے علاقہ میں ظہر کی نماز پڑھسکتا ہو اور وہ ظہر پڑھے بغیر سفر پر جائے تو ایسا شخص ظہر کی نماز کو عصر کے ساتھ جمع اور قصر دونوں کرسکتا ہے۔
ﻓﺄﻣﺎ ﺇﺫا ﺩﺧﻞ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﻗﺖ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﺗﻤﻜﻦ ﻣﻦ ﻓﻌﻠﻬﺎ ﺛﻢ ﺳﺎﻓﺮ ﻓﺈﻥ ﻟﻪ ﺃﻥ ﻳﻘﺼﺮ…. ﻭ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﺠﻤﻊ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻷﻭﻟﻰ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻭﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻏﻴﺮ ﺃﻧﻪ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻧﺎﺯﻻ ﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻷﻭﻟﻰ ﻓﺎﻷﻓﻀﻞ ﺃﻥ ﻳﻘﺪﻡ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺳﺎﺋﺮا ﻓﺎﻷﻓﻀﻞ ﺃﻥ ﻳﺆﺧﺮ اﻷﻭﻟﻰ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺖ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻟﻤﺎ ﺭﻭﻯ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻗﺎﻝ: ﺃﻻ ﺃﺧﺒﺮﻛﻢ ﻋﻦ ﺻﻼﺓ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: ﻛﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺇﺫا ﺯاﻟﺖ اﻟﺸﻤﺲ ﻓﻲ اﻟﻤﻨﺰﻝ ﻗﺪﻡ اﻟﻌﺼﺮ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺖ اﻟﻈﻬﺮ ﻭﺟﻤﻊ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺰﻭاﻝ ﻭﺇﺫا ﺳﺎﻓﺮ ﻗﺒﻞ اﻟﺰﻭاﻝ ﺃﺧﺮ اﻟﻈﻬﺮ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺖ اﻟﻌﺼﺮ ﺛﻢ ﺟﻤﻊ ﺑﻴﻨﻬما ﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻟﻌﺼﺮ ﻭﻷﻥ ﻫﺬا ﺃﺭﻓﻖ ﺑﺎﻟﻤﺴﺎﻓﺮ ﻓﻜﺎﻥ ﺃﻓﻀﻞ۔ (المهذب:٣٦٤.٣٦٥/١) ﻳﺠﻮﺯ ﻟﻠﻤﺴﺎﻓﺮ… "ﻗﺼﺮ اﻟﻈﻬﺮ ﻭاﻟﻌﺼﺮ ﻭاﻟﻌﺸﺎء ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ”… "ﺃﺩاء” ﻟﻮ ﺑﺄﻥ ﺳﺎﻓﺮ ﻭﻗﺪ ﺑﻘﻲ ﻣﻦ اﻟﻮﻗﺖ ﻗﺪﺭ ﺭﻛﻌﺔ المنهاج القويم شرح علي المقدمة الحضرمي في الفقه الشافعي:١/١٦٦