فقہ شافعی سوال نمبر – 0831
فقہ شافعی سوال نمبر / 0831
*بعض ملکوں میں کرونا وائرس کی وجہ سے مؤذن حضرات اذان میں ”الا صلوا في رحالكم“ کہتے ہیں اس طرح کہنے کا کیا حکم ہے؟ *
جن اعذار (جیسے خوف، مرض، تیز بارش، کیچڑ وغیرہ) کی وجہ سے جماعت کو ترک کرنے کی اجازت ہے ایسے موقع پر اذان کے بعد ”الا صلوا فی رحالکم“ کہنا مستحب ہے۔ اس وقت بعض ملکوں میں جس طرح اذان میں “الا صلوا فی رحالکم“کے کلمات کہنا شروع کیا ہے تو شرعا ان الفاظ کا اذان میں کہنا جائز ہے البتہ اذان مکمل ہونے کے بعد کہنا مستحب ہے تاکہ اذان کا وزن برقرار رہے۔ اگر کوئی حی علی الصلاہ اور حی علی الفلاح کے بعد کہے تب بھی جائز ہے۔
قال المبارك الفوري رحمة الله عليه: ألا صلوا في رحالكم في نفس الأذان، وفي حديث ابن عمر أنه قال في آخر ندائه، والأمران جائزان نص عليهما الشافعي رحمه الله تعالى في الأم في كتاب الأذان، وتابعه جمهور أصحابنا في ذلك، فيجوز بعد الأذان، وفي أثنائه؛ لثبوت السنة فيهما، لكن قوله بعده أحسن؛ ليبقى نظم الأذان على وضعه۔ (تحفة الاحوذي/٦٩٧) قال النووي رحمة الله عليه : قال الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي آخِرِ أَبْوَابِ الْأَذَانِ إذَا كَانَتْ لَيْلَةً مَطِيرَةً أَوْ ذَاتَ رِيحٍ وَظُلْمَةٍ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَقُولَ الْمُؤَذِّنُ إذَا فَرَغَ مِنْ أَذَانِهِ أَلَا صَلُّوا في رحالكم قال فَإِنْ قَالَهُ فِي أَثْنَاءِ الْأَذَانِ بَعْدَ الْحَيْعَلَةِ فَلَا بَأْسَ هَذَا نَصُّهُ. (المجموع شرح المهذب:١٢٩/٣)