فقہ شافعی سوال نمبر – 0342
سوال نمبر/ 0342
اگر امام صرف ایک مقتدی کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کردے یہا ں تک کہ کوئی دوسرا مقتدی آجائے تو اس دوسرے مقتدی کے لئے امام کے ساتھ والے مقتدی کو اپنے ساتھ پیچھے لانے کی کیا کیفیت ہے ؟
جواب: حضرت مقاتل بن حیان رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص پیچھے سے آے اورصف میں جگہ نہ پاے تووہ اپنے ساتھ صف میں سے کسی کوکھینچ لے،اورجس کوکھینچا جارہا ہے اس کوبہت زیادہ اجرہے(بيهقي 5212 )اس حدیث کی روشنی میں فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ جس کوکھینچا جارہا ہے وہ پیچھے آجاے،اوراس کی کیفیت یہ نقل کی کہ پچھلاشخص رکعت باندھ کراگلی صف کے آدمی کوہاتھ کے ذریعہ پیچھے لے آے.اس اعتبار سے اگر کوئ شخص امام اور مقتدی کی نماز شروع ہونے کے بعد آجائے تو اس دوسرے مقتدی کو چاہئے کہ پیچھے کھڑے رہ کرپہلے تکبیرہ تحریمہ کہہ کر امام کے ساتھ کھڑے مقتدی کو ہاتھ لگائے تاکہ اسے اس کا نماز میں داخل ہونا معلوم ہو.اوروہ پیچھے آکراس کے ساتھ کھڑا ہوجاے،البتہ اگرامام کے آگے کی طرف جگہ ہوتوخود امام بھی آگے بڑھ سکتا ہے تاکہ پیچھے سے آنے والامقتدی پہلے مقتدی کے ساتھ کھڑا ہوسکے.
قال الإمام قاضي ابن شهبة:
ويكره وقوف المأمومِ فردًا) للنهي عنه (٣)، (بل يدخل الصفَّ إن وجد سعةً) ولو كانت السعة في صف متقدم .. خرق الكاملَ؛ لتقصيرهم، (وإلّا) أي: وإن لم يجد سعة (.. فليَجُرَّ شخصًا بعد الإحرام، وليساعده المجرور) لأن في ذلك إعانةً على الخير؛ لتحصل له فضيلةُ الصف، وليخرج من الخلاف.
[بداية المحتاج (٣٤١/١)]