فقہ شافعی سوال نمبر – 0367
سوال نمبر/ 0367
کسی کافر کے جنازے میں شرکت اور شمشان جانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ( جب میرے والدابوطالب کاحالت کفرمیں انتقال ہوا)تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ کے گمراہ چچا کا انتقال ہوگیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اپنے والد کی تدفین کرو مجهے کچھ نہ کہو یہاں تک کہ تم واپس آجاو پهر میں گیا اور میں نے ان کی تدفین کی ،جب میں لوٹاتومجهے غسل کاحکم دیا اور دعا دی (سنن ابی داؤد 32144)
مذکورہ حدیث کی روشنی میں فقہاء کرام نے مطلقاً جنازے میں شرکت اورتدفین کی گنجائش نقل کی ہے.موجودہ زمانہ میں چوں کہ کفارکے یہاں تدفین کاتصورنہیں ہے. بلکہ جلانے کاتصورہے اس لیے
شمشان جانے کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ شریعت مطهرہ کے متصادم ہے.اس لئے .اس سے احتیاط برتناضروری ہے.
في غسل الكافر ذكرنا أن مذهبنا أن للمسلم غسله ودفنه واتباع جنازته(المجموع 5 / 120)