فقہ شافعی سوال نمبر – 0388
سوال:نمبر/ 0388
آتش بازی یعنی پٹاخہ پھوڑنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: مال خرچ کرنے میں فضول خرچی نہ کرو . بیشک اللہ تعالی اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ (١)
🗂️حضرت ابن عمررض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ اس میں سے ہے۔ (٢)
🗂️حضرت مغیرہ بن شعبہ رض فرماتے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے. لایعنی باتیں کرنا ,مال کو ضائع کرنا اور کثرت سے سوال کرنا (٣)
📝مذکورہ دلائل کی روشنی میں آتش بازی (پٹاخہ پھوڑنا) میں سب سے پہلی خرابی
بےجا مال کا خرچ کرنا ہے اور مال کا ضائع کرنا لازم آتاہے، اور یہ دونوں ممنوع ہے اور دوسری خرابی کفار کی مشابہت اختیار کرنا ہے اس لئے کہ پٹاخہ بجانا ہندووں کے تہوار دیوالی وغیرہ میں عبادت کا حصہ ہے اور ایک خرابی بسا اوقات اس میں جلنے کا اندیشہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں آگ ہوتی ہے.ان اسباب کی بنیاد پر اتش بازی (پٹاخہ پھوڑنا) ناپسند اور ممنوع ہے۔
📌📖 أن يكون منتفعًا به شرعًا وعرفًا: أي أن تكون له منفعة مقصودة عرفًا ومباحة شرعًا، فلا يصح بيع الحشرات أو الحيوانات المؤذية التي لا يمكن الانتفاع بها أو لا تقصد منفعتها عادة، وكذلك آلات اللهو التي يمتنع الانتفاع بها شرعًا، لأن بذل البدل مقابل مالا نفع به إضاعة للمال، وقد نهى رسول الله – ﷺ – عن إضاعة المال. (٤)
📚📚المراجع📚📚
١.سورہ اعراف:٣١
٢.(ابوداود ٤٠٣١)
٣.(بخاری ١٤٧٧)
٤.الفقه المنهجي ٣/١٨
★تحفۃ المحتاج مع حواشی الشروانی ٧/١٠٠