فقہ شافعی سوال نمبر – 0905
فقہ شافعی سوال نمبر / 0905
*اگر کوئی سورہ فاتحہ کو تجوید کی رعایت کے ساتھ نہ پڑھے تو ان کی نماز کا کیا حکم ہے؟*
*نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے اور یہ نماز کا ایک رکن ہے۔ ہر ایک کے لیے سورہ فاتحہ کو تجوید کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے اگر کوئی حرکات یا حروف کو بدل کر پڑھے اور اس سے معنی بدل جائے تو نماز درست نہیں ہوگی اور اگر حرف یا حرکات کو بدل کر پڑھنے سے اس لفظ کے معنی نہ بدلے تو نماز درست ہوگی۔*
علامہ خطیب شربین رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﻟﻮ ﺃﺑﺪﻝ ﺿﺎﺩا) ﻣﻨﻬﺎ: ﺃﻱ ﺃﺗﻰ ﺑﺪﻟﻬﺎ (ﺑﻈﺎء ﻟﻢ ﺗﺼﺢ) ﻗﺮاءﺗﻪ ﻟﺘﻠﻚ اﻟﻜﻠﻤﺔ (ﻓﻲ اﻷﺻﺢ) ﻟﺘﻐﻴﻴﺮﻩ اﻟﻨﻈﻢ ﻭاﺧﺘﻼﻑ اﻟﻤﻌﻨﻰ،.. (مغني المحتاج:٣٥٥/١) ﻭﻫﻲ ﺭﻛﻦ ﻓﻲ ﻛﻞ ﺭﻛﻌﺔ ﻣﻦ اﻟﺼﻼﺓ، ﺃﻳﺎ ﻛﺎﻥ ﻧﻮﻋﻬﺎ….ﻭﻻ ﺑﺪ ﻓﻲ ﻗﺮاءﺓ اﻟﻔﺎﺗﺤﺔ ﻣﻦ ﻣﺮاﻋﺎﺓ اﻟﺸﺮﻭﻁ اﻟﺘﺎﻟﻴﺔ:) (ا) ﺃﻥ ﻳﺮﺗﺐ اﻟﻘﺮاءﺓ ﺣﺴﺐ ﺗﺮﺗﻴﺒهااﻟﻮاﺭﺩ، ﻣﺮاﻋﻴﺎ ﻣﺨﺎﺭﺝ اﻟﺤﺮﻭﻑ، ﻭﺇﺑﺮاﺯ اﻟﺸﺪاﺕ ﻓﻴﻬﺎ.(ب) ﺃﻥ ﻻ ﻳﻠﺤﻦ ﻓﻴﻬﺎ ﻟﺤﻨﺎ ﻳﻐﻴﺮ اﻟﻤﻌﻨﻰ، ﻓﺈﻥ ﻟﺤﻦ ﻟﺤﻨﺎ ﻻ ﻳﺆﺛﺮ ﻋﻠﻰ ﺳﻼﻣﺔ اﻟﻤﻌﻨﻰ ﻟﻢ ﺗﺒﻄﻞ. (فقه المنهجى:١٣١/١) علامہ قلیوبی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: (ﻭﺗﺘﻌﻴﻦ اﻟﻔﺎﺗﺤﺔ ﻛﻞ ﺭﻛﻌﺔ) ﻟﺤﺪﻳﺚ اﻟﺸﻴﺨﻴﻦ ﻻ ﺻﻼﺓ ﻟﻤﻦ ﻟﻢ ﻳﻘﺮﺃ ﺑﻔﺎﺗﺤﺔ اﻟﻜﺘﺎﺏ۔(ﻭاﻟﺒﺴﻤﻠﺔ ﻣﻨﻬﺎ) ﻭﺗﺸﺪﻳﺪاﺗﻬﺎ) ﻣﻨﻬﺎ ﻷﻧﻬﺎ ﻫﻴﺌﺖ ﻟﺤﺮﻭﻓﻬﺎ اﻟﻤﺸﺪﺩﺓ ﻭﻭﺟﻮﺑﻬﺎ ﺷﺎﻣﻞ ﻟﻬﻴﺌﺘﻬﺎ. (ﻭﻟﻮ ﺃﺑﺪﻝ ﺿﺎﺩا) ﻣﻨﻬﺎ ﺃﻱ ﺃﺗﻰ ﺑﺪﻟﻬﺎ (ﺑﻈﺎء ﻟﻢ ﺗﺼﺢ) ﻗﺮاءﺗﻪ ﻟﺘﻠﻚ اﻟﻜﻠﻤﺔ (ﻓﻲ اﻷﺻﺢ) ﻟﺘﻐﻴﻴﺮﻩ اﻟﻨﻈﻢ. (حاشيتا قليوبي:١٦٩/١) ﻭﺃﻣﺎ اﻟﻠﺤﻦ ﻓﻲ اﻟﻔﺎﺗﺤﺔ ﻭاﻟﻤﺮاﺩ ﺑﻪ ﺗﻐﻴﺮ ﺷﻲء ﻣﻦ ﺣﺮﻛﺎﺗﻬﺎ ﺃﻭ ﺳﻜﻨﺎﺗﻬﺎ ﻻ ﺧﺼﻮﺹ اﻟﻠﺤﻦ ﻓﻲ اﺻﻄﻼﺡ اﻟﻨﺤﻮﻳﻴﻦ ﻭﻫﻮ ﺗﻐﻴﻴﺮ اﻹﻋﺮاﺏ ﻭاﻟﺨﻄﺄ ﻓﻴﻪ ﻓﺎﻟﻤﺮاﺩ ﻫﻨﺎ ﻣﺎ ﻫﻮ ﺃﻋﻢ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ ﻓﺈﻥ ﻏﻴﺮ اﻟﻤﻌﻨﻰ ﻛﻀﻢ ﺗﺎء ﺃﻧﻌﻤﺖ ﺃﻭ ﻛﺴﺮﻫﺎ ﻓﺈﻥ ﺗﻌﻤﺪ ﻭﻋﻠﻢ ﺑﻄﻠﺖ ﺻﻼﺗﻪ.. (نهاية الزين:٦١/١)