فقہ شافعی سوال نمبر – 0948
فقہ شافعی سوال نمبر / 0948
اگر کسی جگہ آگ لگ جائے یا پانی بھر جائے اور وہاں قرآن مجید کے نسخے جل کر یا پانی میں گر کر ضائع ہو رہے ہوں تو ایسے موقع پر قرآن مجید کے ان نسخوں کو بغیر وضو کے اٹھانے کا کیا مسئلہ ہے؟
عام حالت میں قرآن مجید کو بغیر طہارت کے چھونا یا اٹھانا بالکل جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی جگہ قرآن مجید کا نسخہ پانی میں ڈوبنے ، یا جلنے کا ڈر ہو، یا کسی کافر کے ہاتھ لگنے سے قرآن کی بے ادبی و اہانت کا امکان ہو تو ان تمام صورتوں میں بغیر وضو کے بھی قرآن مجید کو اٹھانا درست ہے۔
علامه نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: لَوْ خَافَ الْمُحْدِثُ عَلَى الْمُصْحَفِ مِنْ حَرْقٍ أَوْ غَرَقٍ أَوْ وُقُوعِ نَجَاسَةٍ عَلَيْهِ أَوْ وُقُوعِهِ بِيَدِ كَافِرٍ جَازَ أَخْذُهُ مَعَ الْحَدَثِ۔ (المجموع:٨٨/١)
علامہ خطیب شربین رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﻟﻮ ﺧﻴﻒ ﻋﻠﻰ ﻣﺼﺤﻒ ﺗﻨﺠﺲ ﺃﻭ ﻛﺎﻓﺮ ﺃﻭ ﺗﻠﻒ ﺑﻨﺤﻮ ﻏﺮﻕ ﺃﻭ ﺿﻴﺎﻉ ﻭﻟﻢ ﻳﺘﻤﻜﻦ ﻣﻦ ﺗﻄﻬﺮﻩ ﺟﺎﺯ ﻟﻪ ﺣﻤﻠﻪ ﻣﻊ اﻟﺤﺪﺙ. (مغني المحتاج: ٦٧/١)
علامہ سیوطی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: الضروريات تبيح المحظورات۔ (الاشباء و والنظائر:٨٤)