فقہ شافعی سوال نمبر – 0841
فقہ شافعی سوال نمبر / 0841
ایک ملک سے دوسرے ملک بذریعہ بنک اکاونٹ روپیہ بھیجنے (ٹرانسفرنگ)کا کاروبار کرنا کیسا ہے؟ جس میں ٹرانسفر کرنے والا 1000 روپےنقد لیتا ہے اور اس کے اکاونٹ میں 10 روپیہ چارج لے کر منتقل کرتا ہے کیا یہ عمل جائز ہے؟
ایک ملک سے دوسرے ملک یا ایک شہر سے دوسرے شہر روپیہ بھیجنے ٹرانسفر کا کاروبار کرنا جائز ہے۔ اور روپیہ منتقل کرنے کے کام پر اجرت لینا بھی جائز ہے۔ خواہ روپیہ بھیجنے کے لیے بنک اکاونٹ یا گوگل پے، فون پے یا کسی اور طریقہ سے بھیجے تو اس کام پر اجرت لے سکتا ہے.
قال الإمام دبيان الدبيان رح : وما يأخذه المصرف في هذه الحالة مقابل خدماته جائز أيضًا كالعمولة التي تؤخذ من قبله في عملية التحويل (المعاملات المالية أصالة ومعاصرة:١٢/٤٥٢)
قال الأئمة رح : الحوالات التي تقدم مبالغها بعملة ما، ويرغب طالبها تحويلها بنفس العملة جائزة شرعا، سواء أكان بدون مقابل أم بمقابل في حدود الأجر الفعلي (فقه المعاملات:٢/٢١٢)
قال الإمام الشربيني رح : وإجارَةُ العَيْنِ لا يُشْتَرَطُ ذَلِكَ فِيها، ويَجُوزُ فِيها التَّعْجِيلُ والتَّأْجِيلُ (مغني المحتاج :٣/٤٤٣)
منهاج الطالبين وعمدة المفتين في الفقه: ١/١٥٩
نهاية المحتاج إلى شرح المنهاج :٥/٢٦٥
فقه التاجر المسلم :١/١٥٢
مجلة مجمع الفقه الإسلامي:٨/١٠٧١