فقہ شافعی سوال نمبر – 1063
فقہ شافعی سوال نمبر / 1063
*ختم سحرى كا وقت معلوم ہوتے ہوئے فجر کی اذان تک کھانے پینے کا کیا مسئلہ ہے ؟ نیز اگر وقت معلوم نہ ہو آذان تک کھاتا پیتا رہے تو اس روزے کا کیا حکم ہے؟*
*اگر ختم سحری کا صحیح وقت معلوم ہو تو اس کے بعد کھانے کی اجازت نہیں ہے چاہے آذان ہو یا نہ ہو، آذان کا ختم سحری سے کوئی تعلق نہیں ہے اصل اعتبار وقت کا ہے ہاں اگر وقت کا علم نہ ہو اور کھاتا پیتا رہے پھر بعد میں معلوم ہوجائے کہ وقت ہوچکا تھا تو پھر ایسے شخص کا روزہ شمار نہیں ہوگا اس لیے کہ اصل اعتبار وقت کا ہے*
*فلو نوى بعد طلوع الفجر لا يصح صومه، أو أكل معتقداً أنه ليل، وكان قد طلع الفجر، فيلزمه القضاء، وكذا لو أكل معتقداً أنه قد دخل الليل، ثم بان خلافه، لزمه القضاء.* (الفقه الميسر : ٣٥٣/١)
*كفاية الاخيار :١٩٩/١
*المعتمد :١٥٥/١
*كفاية النبيه :٣٢٥/٦
*المجموع :٣٦٥/٦