فقہ شافعی سوال نمبر – 1217
فقہ شافعی سوال نمبر / 1217
حمل کے دوران عورتوں کو بعض مرتبہ خاص طبی چانچ کی ضرورت پڑتی ہے تو کیا عورت ڈاکٹر کے ہوتے ہوئے کسی مرد ڈاکٹر سے چانچ کرانے کا کیا مسئلہ ہے؟
دوران حمل عورت کو بہت سی تکالیف و دشواریوں پیش آتی ہیں اور رحم میں موجود بچہ اور ماں کی صحت کے لیے مختلف طریقوں سے علاج و معالجہ اور جانچ کی ضرورت پڑتی ہے تو ایسے وقت میں ماہر مرد ڈاکٹر سے علاج کی یا خاص طبی جانچ کی checkup ضرورت پیش آئے تو اسکی اجازت ہے۔ البتہ ماہر عورت ڈاکٹر کی موجودگی میں مرد ڈاکٹر سے علاج کروانا جائز نہیں ہے.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وإذا كان بعورة المرأة علة يجوز للطبيب الأمين أن ينظر إليها؛ للمعالجة؛ كما يجوز للختان أن ينظر إلى فرج المختون؛ لأنه موضع ضرورة. التهذيب: ٢٣٦/٥
علامة زكريا الأنصاري فرماتے ہیں:قَالَ الْأَذْرَعِيُّ فِي الْغُنْيَةِ رَأَيْت فِي الْكَافِي لَوْ كَانَ بِعَوْرَةِ الرَّجُلِ أَوْ الْمَرْأَةِ عِلَّةٌ جَازَ لِلطَّبِيبِ الْأَمِينِ أَنْ يَنْظُرَ إلَيْهِمَا لِلْمُعَالَجَةِ كَمَا فِي الْخِتَانِ۔ أسنی المطالب:٤٧٤/٤
علامہ ابن الملقن رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ويبَاحَانِ، يعنى النظرُ والْمَسُّ، لِفَصَدٍ وَحِجَامَةٍ وَعِلاَج، للحاجة الملجِئَة إلى ذلك… ونظر القابلة إلى فرج التي تولدها۔ عجالة المحتاج: ١١٨٠/٣
علامه أبوبکر الدمياطي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وهو أنه لا يباح النظر لأجل المعالجة عند وجود امرأة أو محرم۔ إعانة الطالبين :٤١٩/٣