فقہ شافعی سوال نمبر – 1223
فقہ شافعی سوال نمبر / 1223
ںاپ اگر غلط چیزوں میں پیسہ لگاتا ہو یعنی شراب یا جوا وغیرہ کا عادی ہو تو بیٹوں کے لیے انہیں خرچہ پانی کے لیے پیسہ دینے کا کیا مسئلہ ہے؟ اگر جھوٹ بول کر پیسہ لے اور جوا یا شراب کے لیے استعمال کرے تو پھر اس کا کیا حکم ہوگا؟
اگر کسی کا باپ شراب یا جوا کا عادی ہو اور باپ کے پاس ذریعہ معاش نہ ہو یا کام کاج سے عاجز ہو تو ایسی صورت میں بچوں پر باپ کا نفقہ واجب ہوگا۔ باپ اگرچہ گناہ کے کاموں میں ملوث ہو تب بھی باپ کا نفقہ بچوں پر واجب ہوگا۔ گناہ کے کاموں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نفقہ ساقط نہیں ہوگا۔ ہاں اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ باپ یہ پیسے حرام کاموں میں خرچ کریں گا تو ایسی صورت میں بچوں کے لیے باپ کو پیسہ دینا حرام ہے۔ لیکن اولاد پر واجب کہ والدین کے لیے کھانے پینے کی ضروری اشیا کا انتظام کرے
قال الإمام الرملي رحمة الله عليه: صدقة التطوع سنة…. وقد تحرم إن علم: أى ولو بغلبة ظنه أنه يصرفها في معصية…. وتحل لغني ولو من ذوى القربى. نهاية المحتاج: 171/6
قال الإمام البجيرمي رحمة الله عليه: الصدقة سنة مؤكدة لما ورد فيها من الكتاب والسنة. وقد يعرض لها ما يحرمها كأن يعلم من آخذها أنه يصرفها في معصية، وتحل لغني بمال أو كسب ولو لذي قربي لا للنبي صلى الله عليه وسلم. حاشية البجيرمي: 320/3
بداية المحتاج: 696/2
النجم الوهاج:477/6