فقہ شافعی سوال نمبر – 1225
فقہ شافعی سوال نمبر / 1225
رہن میں رکھی ہوئی چیز سے فائدہ اٹھانے کی شرط لگاکر رہن میں رکھنے کا کیا مسئلہ ہے اگر کوئی قرض دیتے وقت قرض لینے والے سے یہ شرط لگائے کہ تم مجھے اپنی گاڑی، گھر وغیرہ بطور رہن دے دو تاکہ میں اس کو استعمال کرسکوں تو اس طرح کی شرط کے ساتھ رہن میں رکھنے کا کیا مسئلہ ہے؟
رہن میں رکھی ہوئی چیز کو معاملہ کے وقت ہی فائدہ اٹھانے کی شرط لگانا درست نہیں ہے ہاں اگر معاملہ کرتے وقت ایسی کوئی شرط نہ ہو بلکہ بعد میں رہن میں رکھنے والا شخص اپنی مرضی سے اس چیز کے استعمال کرنے کی اجازت دے تو رہن میں رکھنے والے کے لیے اس چیز سے فائدہ اٹھانا جائز ہے۔
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: وَإِنْ نَفَعَ الشَّرْطُ الْمُرْتَهِنَ، وَضَرَّ الرَّاهِنَ كَشَرْطِ مَنْفَعَتِهِ لِلْمُرْتَهِنِ بَطَلَ الشَّرْطُ لِحَدِيثِ «كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَهُوَ بَاطِلٌ (وَكَذَا) يَبْطُلُ (الرَّهْنُ فِي الْأَظْهَرِ) لِمُخَالَفَةِ الشَّرْطِ مُقْتَضَى الْعَقْدِ. مغني المحتاج: ٣٩/٣
قال الإمام اارافعي رحمة الله عليه:ليس للمرتهن في المرهون سوى حق الاستيثاق (أما) البيع وسائر التصرفات القولية الانتفاعات وسائر التصرفات العقلية فهو ممنوع من جميعها. العزيز: ١٤١/١٠
قال اصحاب الفقه المنهجي:وأما إذا لم يكن الانتفاع للمرتهن مشروطًا في العقد فهو جائز، ويملكه المرتهن، لأن الراهن مالك، وله أن يأذن بالتصرّف في ملکه. الفقه المنهجي: ١٢٧/٧
نهاية المحتاج: ٢٣٥/٥
تحفة المحتاج: ٥٢/٥