فقہ شافعی سوال نمبر – 1259
فقہ شافعی سوال نمبر / 1259
اگر کسی عورت کے ہاتھ میں پلاسٹر ہو اور پلاسٹر ڈالنے سے پہلے وضو بھی نہ کیا ہو اور فرض غسل لینا ہو تو ایسی عورت غسل کیسے کرے گی؟
ایسی عورت پلاسٹر کا حصہ چھوڑ کر بقیہ پورے بدن کا غسل کرے گی اور پلاسٹر پر بھی جتنا ممکن ہوسکے پانی کا ہاتھ پھیرے گی اور پلاسٹر کی وجہ سے غسل کے بعد تیمم بھی کرے گی۔ چونکہ پلاسٹر اعضاء تیمم میں ہے اس لیے چاہے وہ وضو کی حالت میں اس کو پہنی ہو۔ غسل اور تیمم دونوں ناقص ہونے کی وجہ سے اس پر کی گئی نمازوں کو دہرانا لازم ہوگا۔ ہاں اگر پلاسٹر اعضاء تیمم میں نہ ہے اور پلاسٹر طہارت کی حالت میں باندھا گیا ہو تو اعادہ نہیں ہے۔ اور جس صورت میں اعادہ لازم ہے اگر پلاسٹر لمبی مدت کے لیے باندھا گیا ہے کہ اتنی نمازوں کا اعادہ دشوار ہو تو اعادہ ضروری نہیں
وإن كان بالأعضاء أو بعضها (ساتر) كجبيرة (لم يقض في الأظهر إن وضع) الساتر (على طهر) لأنه أولى من المسح على الخف للضرورة هنا… هذا إذا لم تكن الجبيرة على محل التيمم، وإلا، وجب القضاء
(مغنی المحتاج 314/1)
فان كان على العضو الذي امتنع استعمال الماء فيه ساتر كجبيرة لا يمكن نزعها لخوف محذور…. غسل الصحيح على المذهب… وتيمم…كما سبق في مراعاة الترتيب في المحدث۔۔۔ ويجب مع ذلك مسح كل جبيرة التي يضر نزعها بماء استعمالا للماء ما امكن
(نهاية المحتاج286:1)
تحفة المهتاج: 118/1
النجم الوهاج: 452/1
السراج الوهاج :28
عجالة المهتاج: 138/1