فقہ شافعی سوال نمبر – 1268
فقہ شافعی سوال نمبر / 1268
اگر کسی کی رکعت چھوڑ جائے اور وہ امام کی سلام کے فورا بعد کھڑا نہ ہو بلکہ بہت دیر تک تشہد میں بیٹھا رہے پھر بعد میں کھڑا ہوجائے تو کیا اس سے نماز پر کوئی اثر پڑے گا اس کی نماز ہوجائے گی؟
اگر مسبوق امام کے سلام کے بعد فورا کھڑا نہ ہو بلکہ بہت دیر تک تشہد میں بیٹھا رہے جب کہ اس کے لیے وہ تشہد کا محل نہ ہو تو مسبوق شخص کا امام کے بعد دیر تک بیٹھنا حرام ہے۔ اگر وہ حرمت کو جانتے ہوئے عمدا بیٹھا رہے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔ ہاں اگر مسئلہ معلوم نہ ہو یا بھول کر بیٹھے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی۔ ہاں اگر مسبوق شخص کے لیے تشہد میں بیٹھنے کا محل ہو تو امام کے سلام کے بعد دیر تک بیٹھے رہنا مکروہ ہے۔
امام محمد زحیلی فرماتے ہیں: ويلزم الماموم المسبوق القيام عقب التسلمتين ان لم يكن جلوسه مع الامام محل تشهده. فان مكث عامدا عالما بالتحريم بطلت صلاته او ناسيا او جاهلا لم تبطل. وان كان الجلوس محلا لتشهده فلا يلزمه ذلك لكن يكره له تطويله.
(المعتمد:١/ ٣٠٢)
المجموع: ٣ ٤٤٧
مغني المحتاج: ١/ ٤٤٩
بداية المحتاج: ١ / ٣٥٦
حاشية القليوبي وعميرة: ١ / ٧١٩