فقہ شافعی سوال نمبر – 1289
فقہ شافعی سوال نمبر / 1289
شادی کی غرض سے لڑکی کو دیکھنے کا کیا مسئلہ ہے؟ اور شرعا اس کی کیا حد مقرر ہے؟
کسی بھی اجنبی عورت کو دیکھنا حرام ہے، نکاح سے پہلے منگیتر کو دیکھنا بھی حرام ہے، اس لیے کہ نکاح سے پہلے منگیتر بھی اجنبی عورت کے حکم میں ہوتی ہے، البتہ نکاح کی غرض سے منگنی کے وقت چہرہ اور ہتھیلیوں کو دیکھنا جائز ہے۔ بال یا سر وغیرہ کو دیکھنا جائز نہیں۔
شیخ عز الدین بن عبدالسلام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: من رغب في نكاح امرأة فله النظر إلى وجهها وكفَّيها وإن خاف الفتنة، واستحبَّه الأكثرون، ولا يقف على إذنها، بل له أن يسرقها النظر، ولا يجوز إلى غير الوجه والكفِّ اتِّفاقًا.
(الغاية في اختصار النهاية:٨٨/٥)
اصحاب الفقه المنهجي فرماتے ہیں: ومن الأمور المستحبّة التي رغّب فيها الإسلام أن ينظر الخاطب إلى المخطوبة قبل الخطبة، إذا قصد نكاحها… وله تكرير النظر ثانيًا وثالثًا إن احتاج إليه، ليتبين هيئتها، فلا يندم بعد النكاح، إذ لا يحصل الغرض غالبًا بأول نظرة.
(الفقه المنهجي: ٤٦/٤)
علامہ رملی فرماتے ہیں: هَلْ يَجُوزُ تَكْرِيرُ نَظَرِ الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ إلَى الْمَخْطُوبَةِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ؟(فَأَجَابَ) بِأَنَّهُ لَا يَجُوزُ.
(فتاویٰ الرملی:١٨٢/٣)
نهاية المطلب في دراية المذهب: ٣٧/١٢
النجم الوهاج: ١٩/٧
حاشية الجمل: ١٩٩/٤