فقہ شافعی سوال نمبر – 1313
فقہ شافعی سوال نمبر / 1313
عام حالات میں مسلمان عورت کا کسی غیر مسلم عورت کے ستر دیکھنے کا کیا مسئلہ ہے؟ کیا یہ حکم صرف عدت گزارنے والی عورت کے ساتھ خاص ہے وضاحت فرمائیں۔
جس طرح اجنبی مرد کے لیے اجنبی عورت کو دیکھنا حرام ہے. بالکل اسی طرح مسلمان عورت کا کافر عورت کے ستر کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ البتہ ضرورت اور خدمت کے موقع پر جو اعضاء ظاہرہو جاتے ہیں مثلا ہاتھ چہرہ دیکھنے کی اجازت ہے۔ لہذا حالت عدت میں غیر مسلم عورت سے بات کرنا، یا اسے دیکھنا جائز ہے۔البتہ اس کے ستر کو دیکھنے اور اس کے سامنے اپنا ستر کھولنے کی اجازت نہیں ہے
ﻭاﻷﺻﺢ ﺗﺤﺮﻳﻢ ﻧﻈﺮ ﺫﻣﻴﺔ) ﻭﻛﻞ ﻛﺎﻓﺮﺓ ﻭﻟﻮ ﺣﺮﺑﻴﺔ (ﺇﻟﻰ) ﻣﺎ ﻻ ﻳﺒﺪﻭ ﻓﻲ اﻟﻤﻬﻨﺔ ﻣﻦ (ﻣﺴﻠﻤﺔ) ﻏﻴﺮ ﺳﻴﺪﺗﻬﺎ ﻭﻣﺤﺮﻣﻬﺎ ﻟﻤﻔﻬﻮﻡ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ {ﺃﻭ ﻧﺴﺎﺋﻬﻦ}
تحفة المحتاج:٧/٢٠٠
ﻭاﻷﺻﺢ ﺗﺤﺮﻳﻢ ﻧﻈﺮ) ﻛﺎﻓﺮﺓ (ﺫﻣﻴﺔ) ﺃﻭ ﻏﻴﺮﻫﺎ (ﺇﻟﻰ ﻣﺴﻠﻤﺔ) ﻓﺘﺤﺘﺠﺐ اﻟﻤﺴﻠﻤﺔ ﻋﻨﻬﺎ ﻟﻘﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ: {ﺃﻭ ﻧﺴﺎﺋﻬﻦ}
سورہ اﻟﻨﻮﺭ:آیت نمبر31
ﻓﻠﻮ ﺟﺎﺯ ﻟﻬﺎ اﻟﻨﻈﺮ ﻟﻢ ﻳﺒﻖ ﻟﻠﺘﺨﺼﻴﺺ ﻓﺎﺋﺪﺓ، ﻭﺻﺢ ﻋﻦ ﻋﻤﺮ -ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨﻪ- ﺃﻧﻪ ﻣﻨﻊ اﻟﻜﺘﺎﺑﻴﺎﺕ ﺩﺧﻮﻝ اﻟﺤﻤﺎﻡ ﻣﻊ اﻟﻤﺴﻠﻤﺎﺕ، ﻭﻷﻧﻬﺎ ﺭﺑﻤﺎ ﺗﺤﻜﻴﻬﺎ ﻟﻠﻜﺎﻓﺮ. ﻭاﻟﺜﺎﻧﻲ: ﻻ ﻳﺤﺮﻡ ﻧﻈﺮا ﺇﻟﻰ اﺗﺤﺎﺩ اﻟﺠﻨﺲ ﻛﺎﻟﺮﺟﺎﻝ ﻓﺈﻧﻬﻢ ﻟﻢ ﻳﻔﺮﻗﻮا ﻓﻴﻬﻢ ﺑﻴﻦ ﻧﻈﺮ اﻟﻜﺎﻓﺮ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﻠﻢ ﻭاﻟﻤﺴﻠﻢ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﻠﻢ. ﻧﻌﻢ ﻋﻠﻰ اﻷﻭﻝ ﻳﺠﻮﺯ ﺃﻥ ﺗﺮﻯ ﻣﻨﻬﺎ ﻣﺎ ﻳﺒﺪﻭ ﻋﻨﺪ اﻟﻤﻬﻨﺔ ﻋﻠﻰ اﻷﺷﺒﻪ ﻓﻲ اﻟﺮﻭﺿﺔ ﻛﺄﺻﻠﻬﺎ ﻭﻫﻮ اﻟﻤﻌﺘﻤﺪ، ﻭﻗﻴﻞ: اﻟﻮﺟﻪ ﻭاﻟﻜﻔﻴﻦ ﻓﻘﻂ۔
مغني المحتاج:٤/٢١٣