فقہ شافعی سوال نمبر – 0214
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0214
کیا تیرہ ذی الحجہ کو رمی کرنا واجب ہے یا گیارہ ، بارہ ذی الحجہ کی رمی کرنے سے رمی ادا ہوجائے گی ؟
جواب: اللہ تعالی کا ارشاد ہے “فمن تعجل في يومين فلا اثم عليه….”جو شخص بارہ ذی الحجہ کی رمی کے بعدمکہ چلا جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں.اورجوتیرہ کی رمی مکمل کرکے جاے اس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے
اس آیت پاک میں اللہ تعالی نے بارہ تاریخ کی رمی کرنے پر اکتفاء کرنے یا تیرہ تاریخ کی رمی مکمل کرکے مکہ جانے کا اختیار دیا ہے، لھذا اس آیت کی روشنی میں فقھاء فرماتے ہیں کہ جو شخص بارہ کی رمی کرکے غروب شمس سے پہلے منی چھوڑ دے تو اس پر تیرہ ذی الحجہ کی رمی واجب نہیں اور جو ذی الحجہ کی بارہ تاریخ کے غروب کے وقت منی ہی میں ہو تو اس پر تیرہ ذی الحجہ کی رمی واجب ہے.
قال اصحاب المنهجي : “يسقط وجوب رمي الجمار يوم التشريق الثالث” ۔ (الفقه المنهجي 397/1) قال الامام الخطيب الشربيني :فإذا رمي اليوم الثاني ، واراد النحر قبل غروب الشمس جاز، ويسقط مبيت الليلة الثالثة ورمي يومها، فان لم ينحر حتي غربت وجب مبيتها ورمي الغد ۔ (منهاج المحتاج 296/2) (منها البين 494/1)
Fiqhe Shafi Question No/0214
Is it obligatory (wajib) to perform Rami of jamarat on 13th of zilhijja? if rami is performed on 11th or 12th of zilhijja,does rami get completed?
Ans: Allah has commanded “faman ta’jal fi yaumaini fala ism alaih…..” Whoever moves to Makkah after the Rami of jamarat on 12th of zilhijja, no sin will be mandatory upon him and also it wont matter if a person completes rami of jamarat on 13th of zilhijja and then moves to makkah.. In this verse Allah has empowered the adequacy to perform Rami on 12th of zilhijja and moving to makkah after the completion of Rami on 13th of zilhijja.. Therefore Based on this ,Jurists(fuqaha) say that whoever performs Rami on 12th zilhijja and leaves mina before the sunset,then The Rami of 13th zilhijja will not be obligatory on him and whoever be present at mina during the sunset of 12th of zilhijja,it is obligatory for him to perform Rami on 13th of zilhijja..