فقہ شافعی سوال نمبر – 0272
سوال نمبر/ 0272
اگر کسی شخص کو ایسی چیز گری پڑی مل جائے جسکے گم ہونے کی مالک کو کوئی پرواہ نھیں ہوتی. ایسی چیز کو اٹھانے کا کیا حکم ہے اور اسکی دلیل کیا ہے؟
جواب :۔ حضرت مقدام بن معدیکرب سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "سنو دانت والے چیر پھاڑ کرنے والے درندے اور پالتو گدھے حلال نھیں ہے اور نہ معاھد کا لقطہ حلال ہے مگر یہ کہ صاحب لقطہ اس سے بےنیاز ہو (ابو داود:3804)
اس حدیث سے فقھاء نے استدلال کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسی گری پڑی چیز پالے جس کی جانب سے اس کا مالک مستغنی ہو یعنی شیئ یسیر ہو معمولی چیز اور اسکے طلب کرنے کا وہ ارادہ نہ رکھتا ہو یا کوئی جستجو نہ ہو تو ایسی صورت میں وہ اس چیز کا استعمال کرسکتا ہے
امام عمرانی فرماتے ہیں
فان كانت يسيرة بحيث يعلم أن صاحبها لو علم أنها ضاعت منه لم يطلبها كزبيبة أو تمرة وما أشبهها لم يجب تعريفها، له أن ينتفع بها في الحال لما روي انس "ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بتمرة مطروحة في الطريق فقال لو لا ان تكون من تمر الصدقة لاكلتها (بخاري: 2431)(البيان 7/438/39)