فقہ شافعی سوال نمبر – 0283
سوال نمبر/ 0283
سلام پھیرنے کے بعد امام کے لیے بیٹھنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:۔ نماز کے بعد امام کے لیے دائیں جانب رخ کرکے بیٹھنا افضل ہے البتہ امام اگر بائیں جانب یا مقتدیوں کی طرف رخ کرکے بیٹھنا چائیے تو بھی جائز ہے لیکن افضل طریقہ پرعمل کرتے ہویے امام نماز مکمل کرنے کے بعد دائیں جانب رخ کرکے بیٹھے۔
حضرت سدی سے روایت ہے میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جب میں نماز پڑوں تو سلام کے بعد کس طرف رخ کرکے بیٹھوں؟ دائیں جانب یا بائیں جانب ؟ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر دائیں جانب رخ کرکے بیٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔(مسلم /١٦٧٤)
اسی طرح بخاری کی روایت میں راوی حدیث حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر اوقات نماز مکمل کرنے کے بعد اپنی بائیں جانب مڑ کر بیٹھے ہوے دیکھا۔(بخاری٨٥٢)
(ﻗﺎﻝ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ) ﻓﺈﺫا ﻗﺎﻡ اﻟﻤﺼﻠﻲ ﻣﻦ ﺻﻼﺗﻪ ﺇﻣﺎﻣﺎ، ﺃﻭ ﻏﻴﺮ ﺇﻣﺎﻡ ﻓﻠﻴﻨﺼﺮﻑ ﺣﻴﺚ ﺃﺭاﺩ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺣﻴﺚ ﻳﺮﻳﺪ ﻳﻤﻴﻨﺎ، ﺃﻭ ﻳﺴﺎﺭا، ﺃﻭ ﻣﻮاﺟﻬﺔ ﻭﺟﻬﻪ، ﺃﻭ ﻣﻦ ﻭﺭاﺋﻪ اﻧﺼﺮﻑ ﻛﻴﻒ ﺃﺭاﺩ ﻻ اﺧﺘﻴﺎﺭ ﻓﻲ ﺫﻟﻚ ﺃﻋﻠﻤﻪ ﻟﻤﺎ ﺭﻭﻱ ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ – ﻛﺎﻥ ﻳﻨﺼﺮﻑ ﻋﻦ ﻳﻤﻴﻨﻪ ﻭﻋﻦ ﻳﺴﺎﺭﻩ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻟﻪ ﺣﺎﺟﺔ ﻓﻲ ﻧﺎﺣﻴﺔ، ﻭﻛﺎﻥ ﻳﺘﻮﺟﻪ ﻣﺎ ﺷﺎء ﺃﺣﺒﺒﺖ ﻟﻪ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ ﺗﻮﺟﻬﻪ ﻋﻦ ﻳﻤﻴﻨﻪ ﻟﻤﺎ «ﻛﺎﻥ اﻟﻨﺒﻲ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ – ﻳﺤﺐ اﻟﺘﻴﺎﻣﻦ» ﻏﻴﺮ ﻣﻀﻴﻖ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻲ ﺷﻲء ﻣﻦ ﺫﻟﻚ ﻭﻻ ﺃﻥ ﻳﻨﺼﺮﻑ ﺣﻴﺚ ﻟﻴﺴﺖ ﻟﻪ ﺣﺎﺟﺔ ﺃﻳﻦ ﻛﺎﻥ اﻧﺼﺮاﻓﻪ۔(کتاب الام:98)
ﺇﺫا ﺃﺭاﺩ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﺘﻞ ﻓﻲ اﻟﻤﺤﺮاﺏ ﻭﻳﻘﺒﻞ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﻟﻠﺬﻛﺮ ﻭاﻟﺪﻋﺎء ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ ﺟﺎﺯ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﺘﻞ ﻛﻴﻒ ﺷﺎء ﻭﺃﻣﺎ اﻷﻓﻀﻞ ﻓﻘﺎﻝ اﻟﺒﻐﻮﻱ اﻷﻓﻀﻞ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﺘﻞ ﻋﻦ ﻳﻤﻴﻨﻪ۔(المجموع:3/454)