فقہ شافعی سوال نمبر – 0124
سوال نمبر/ 0124
اگر کسی شخص کو مسلسل ہوا خارج ہوتی ہے تو کیا اس دوران وضو کرکے نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب:۔ اگر کسی شخص کو مسلسل ہوا خارج ہوتی ہو تو ایسے شخص کے بارے میں فقہا فرما تے ہیں کہ وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے چنانچہ امام نووی فرماتے ہیں کہ استحاضہ کا خون یہ دائمی حدث ہے جیسے کہ سلس البول یا مذی لهذا اسکو روزہ اور نماز سے روکا نہیں جائیگا بلکہ مستحاضہ اپنے خون کو دھوئیں گی اور پٹی باندھ کر نماز کے وقت وضو کرے گی۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کسی شخص کو مسلسل ہوا خارج ہوتی ہو تو وہ نماز کا وقت ہونے کہ بعد اگر لنگوٹ یا پٹی سے ہوا رک سکتی ہے تو اسکو باندھ کر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ نیز اگر کھڑے رہنے کے مقابلے میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں ہوا رک سکتی ہے تو بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔
قال النووي رحمة الله عليه
والاستحاضة حدث دائم كسلس فلا تمنع الصوم والصلاة فتغتسل المستحاضة فرجها و تعصبه وتتوضا وقت الصلاة۔(منهاج الطالبين 1/134)
قال سليمان الجمل
والسلس بولا أو غيره كالمذي والودي والريح كالاستحاضة (الجمل 1/378)
قال الشيخ المليبارى
ولعاجز شق عليه قيام بأن لحقه به مشقة شديدة بحيث لا تحتمل عادة…صلاة قاعدا كراكب سفينة… وسلس لا يستمسك حدثه إلا بالقعود (فتح المعين 143)