فقہ شافعی سوال نمبر – 0117
سوال نمبر/ 0117
اگر کوئی شخص سفر کی وجہ سے جمع تقدیم کرے، پھر اپنے شہر کو اس وقت پہنچے کہ ابھی دوسری نماز کا وقت شروع نہ ہوا ہو، تو کیا اس کی دوسری نماز ہوگئی ہوگی یا دوبارہ اس نماز کو دہرانا ہوگا ؟
جواب:۔ جمع تقدیم کے لئے یہ شرط ہے کہ دوسری نماز مکمل ہونے تک سفر باقی ہو لہٰذا مذکورہ صورت میں اس کی دونوں نماز صحیح ہوجائے گی. لہٰذا اسے دوسری نماز کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔
مثال کے طور پر اگر کوئی مسافر ظہر کے وقت ظہر اور عصر کو جمع کر دے، اور عصر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی اس کا سفر ختم ہو جائے تو اسے عصر کی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
————
وَمِنْ ثَمَّ لَوْ جَمَعَ تَقْدِيمًا، ثُمَّ دَخَلَ الْمَقْصِدَ فِي وَقْتِ الظُّهْرِ لَمْ تَلْزَمْهُ إعَادَةُ الْعَصْرِ۔(تحفة المحتاج في شرح المنهاج – الهيتمي 1 / 438)
وَلَوْ جَمَعَ تَقْدِيمًا فَصَارَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مُقِيمًا بَطَلَ الْجَمْعُ. وَفِي الثَّانِيَةِ وَبَعْدَهَا لَا يَبْطُلُ فِي الْأَصَحِّ۔(منهاج الطالبين وعمدة المفتين – النووي ص : 46)