فقہ شافعی سوال نمبر – 0112
سوال نمبر/ 0112
اگر کوئی شخص حالتِ حیض میں اپنی بیوی سے جماع کرے تو اس کے لئے شرعاً کیا حکم ہے،نیز ایسے شخص کے بارے میں شرعاً کیا وعید ہے؟
جواب :۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے”کہ لوگ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں. آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندہ اور نقصان دہ خون ہوتا ہے.اس لئے حالتِ حیض میں اپنی عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ جب خون سے اچھی طرح پاک ہو جائیں تو ان کے ساتھ اس جگہ جماع کرو جہاں جماع کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے (البقرۃ: 222)
حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا سے منقول ہے فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عورتوں سے مباشرت کرتے درانحالیکہ وہ حائضہ ہوتیں اور ان پر ازار ہوتی رانوں تک یا گھٹنوں تک جس کے ذریعہ وہ پردہ کرتے۔(ابوداؤد: 267)
آیتِ کریمہ اور حدیثِ پاک سے پتہ چلتا ہے اور امت کا اس بات پر اجماع بھی ہے کہ حالتِ حیض میں عورت سے جماع کرنا حرام ہے، اگر کوئی شخص حالتِ حیض میں اپنی بیوی سے جماع کرے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہوگا بلکہ اس کی تعزیر کی جائے گی اور وہ اللہ سے استغفار کرے گا اور توبہ کرے گا. اور وہ کہ جس میں ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرنے کا ذکر ہے اس حدیث کو امام نووی رحمة الله عليه نے ضعیف قرار دیا ہے اور اس پر حفاظ کا اتفاق بھی نقل کیا ہے، پس درست بات یہ ہے کہ اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے.(شرحِ مسلم: 536)
—————
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
أجمع المسلون على تحريم وطئ الحائض للآية الكريمة والأحاديث الصحيحة …….
الصحيح الجديد لا يلزمه كفارة بل يعذر ويستغفرالله تعالى ويتوب.(المجموع:362/2)