فقہ شافعی سوال نمبر – 0111
سوال نمبر/ 0111
اگر کوئی شخص کسی بیماری کی وجہ سے مکمل دن یا کسی ایک نماز کے مکمل وقت تک بےہوش رہا تو ان نمازوں کی قضاء کا کیا حکم ہے؟ نیز اگر اس کا اسی حالت میں انتقال ہو جائے تو کیا ان نمازوں کی قضاء اس کے ذمہ باقی رہیگی؟
جواب:۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا "تین لوگوں سے قلم کو اٹھا لیا گیا ہے، سونے والے سے یہاں تک کہ بیدار ہو جائے مجنون سے یہاں تک کہ اس کا جنون ختم ہو جائے بچہ ہاں تک کہ بالغ ہو جائے۔(ابو داؤد 4398)
اس حدیث سے فقہاء کرام نے استدلال کیا ہے کہ مجنون سے نماز ساقط ہو جاتی ہے اس پر قیاس کرتے ہوئے اگر کوئی شخص بیماری یا کسی کی اور وجہ سے مکمل دن یا کسی ایک نماز کے وقت بے ہوش رہا تو ان نمازوں کی قضاء ضروری نہیں ، نیز اگر اسی حالت میں انتقال ہوگیا تو ان نمازوں کی قضاء اس کے ذمہ باقی نہیں رہتی البتہ قضا کرنا مستحب ہے۔
—————
امام رملی رحمة الله عليه فرماتے ہیں
ولا قضاء….ذي جنون أو إغماء ورد النص فى الجنون وقيس عليه كل من زال عقله بسبب بعذر فيه سواء أقل زمن ذلك أم طال…ويستحب للمجنون والمغمى عليه ونحوها القضاء (نهاية المحتاج1/241)