فقہ شافعی سوال نمبر – 0110
سوال نمبر/ 0110
اگر جماعت کھڑی ہو جائے تو جماعت کے حصول کے لئے دوڑ کر آنے کا کیا حکم ہے؟ نیز اگر یہ جماعت نماز جمعہ کی ہو تو اس کا حکم کیا ہے؟
جواب:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا "کہ جب جماعت کھڑی ہو جائے تو تم دوڑ کر مت آؤ بلکہ تم چل کر سکون وقار سے آؤ ۔(مسلم /1359)
فقہائے کرام نے اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں یہ بات تحریر فرمائی ہے کہ جب جماعت کھڑی ہو جائے تو اس کے حصول کے لئے دوڑ کر آنا مکروہ ہے اور اگر یہ جماعت نماز جمعہ کے لیے ہو اور جماعت کے فوت ہو نے کا اندیشہ ہو اور امام کی سلام سے قبل امام کے ساتھ ملنے کا امکان ہو تو اس صورت میں دوڑنا واجب ہوگا۔
"إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلي ذكرالله ‘ جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی کرو۔(سورة الجمعة 9)
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (ﻗﺎﻝ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ)
ﻭﻛﺮﻫﺘﻢ ﺯﻋﻤﺘﻢ ﺇﺳﺮاﻉ اﻟﻤﺸﻲ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻓﻘﻠﺖ ﻟﻠﺸﺎﻓﻌﻲ:ﻧﺤﻦ ﻧﻜﺮﻩ اﻹﺳﺮاﻉ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﺇﺫا ﺃﻗﻴﻤﺖ اﻟﺼﻼﺓ
(ﻗﺎﻝ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ)
ﻓﺈﻥ ﻛﻨﺘﻢ ﻛﺮﻫﺘﻤﻮﻩ ﻟﻘﻮﻝ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ۔
«ﺇﺫا ﺃﺗﻴﺘﻢ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﻼ ﺗﺄﺗﻮﻫﺎ ﻭﺃﻧﺘﻢ ﺗﺴﻌﻮﻥ ﻭاﺋﺘﻮﻫﺎ ﺗﻤﺸﻮﻥ ﻭﻋﻠﻴﻜﻢ اﻟﺴﻜﻴﻨﺔ»
ﻓﻘﺪ ﺃﺻﺒﺘﻢ۔(الأم :8/71)
علامہ ملیباری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ﻭﻳﻨﺪﺏ ﺗﺮﻙ اﻹﺳﺮاﻉ ﻭﺇﻥ ﺧﺎﻑ ﻓﻮﺕ اﻟﺘﺤﺮﻡ ﻭﻛﺬا اﻟﺠﻤﺎﻋﺔ ﻋﻠﻰ اﻷﺻﺢ ﺇﻻ ﻓﻲ اﻟﺠﻤﻌﺔ ﻓﻴﺠﺐ ﻃﺎﻗﺘﻪ ﺇﻥ ﺭﺟﺎ ﺇﺩﺭاﻙ اﻟﺘﺤﺮﻡ ﻗﺒﻞ ﺳﻼﻡ اﻹﻣﺎﻡ.(فتح المعين :84)