فقہ شافعی سوال نمبر – 0400
سوال نمبر/ 0400
سونےکے کاروبار کے دو طریقہ ہے ایک قانونی اور دوسرا غیر قانونی، تو کیا غیر قانونی طریقہ پر کاروبار کرنا کیسا ہے؟
جواب:۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :کہ مومن کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کر ے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا کہ وہ آپنے آپکو کیسے ذلیل کرے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :کہ وہ آپنے آپکو ایسی مصیبت میں ڈالے جو اسکے مناسب نہ ہو (الترمذی/2254)
مذکورہ حدیث کے تحت علماء فرماتے ہیں مصیبت میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ نقصاندہ اسباب کو اختیار کیا جاے، معلوم یہ ہوا حکومت کے قانونی طریقہ پر لایا ہوا سونا یعنی اس سے متعلق واجبات (ٹیکس) کو ادا کر دیا گیا ہو تو اس کی خرید و فروخت کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، جہاں تک غیر قانونی طریقہ (اسمگلنگ) کے ذریعہ لایا ہوا سونا یہ عمل قانونا جرم ہے، اس کے پکڑے جانے پر سخت سزا اور بےعزتی کا امکان ہے، لہٰذا شرعا کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے کاروبار میں ایسا طریقہ اختیار کر ے جس میں اس کی عزت و آبرو کو خطرہ لاحق ہو، اس طرح کے کاروبار کرنے سے بچنا لازم ہے ۔
————–
امام سندی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
ویتعرض من البلاء…. أو بأن يأتي بأسبابها العادية۔(شرح السنن : رقم :4066)
أمام شاطبي فرماتے ہیں:
ومجموع الضروريات خمسة: وهي حفظ الدين و النفس والنقل والمال والعقل وقد قالوا: إنها مراعاة في كل ملة (الموافقات :2/327 (دارالمعرفة، بيروت)
فإذا منعت الدولة تهريب الذهب أو نحوه من الأشياء المباحة لمصالح تعود علي البلد والناس ولمفاسد معتبرة تدفع فيجب الإلتزام بهذا القرار والكف عن التهريب۔(اسلام ويب :254782)