فقہ شافعی سوال نمبر – 0126
سوال نمبر/ 0126
کیا داڑھی اور سر کے بالوں کا کالا کرنا حرام ہے؟ اگر حرام ہے تو داڑھی اور سر کے بال کالا کرنے کی صورت میں نماز درست ہوگی یا نہیں؟ نیز اگر امام ایسا کرے تو اسکے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ سر اور داڑھی کے بالوں کو کالے رنگ کے ذریعہ خضاب کرنا حرام ہے۔ نیز اس طرح کا عمل مسلسل کرنے والے کی نماز درست تو ہوگی اور امام اگراسطرح کا عمل کرے تو اسکے پیچھے نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے۔ اگر امام نے ایسا خضاب لگایا ہو جسکے ذریعے بالوں تک پانی نہیں پہنچتا ہو تو ایسی صورت میں اس کا وضو اور غسل درست نہیں ہوگا اور ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں۔
اس طرح کا ایک واقعہ صحیح مسلم میں ملتا ہے جس کے راوی حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہیں فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے وقت ابو قحافہ کو لایا گیا درحالیکہ ان کا سر اور ڈاڑھی ثمامہ درخت کے مانند سفید ہوگیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ان کے بالوں کو کسی چیز کے ذریعہ تبدیل کرو اور کالے رنگ سے بچو۔(مسلم/2102)
————–
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
ویحرم خضابه بالسواد على الأصح(شرح مسلم:2/266)
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
قال اصحابنا:الصلاة وراءالفاسق صحيحة ليست محرمة.لكنها مكروهة.(المجموع:4/222 )
امام
ويحرم تجعيده اى الشعر ونشر الأسنان… والخراب بالسواد (أسنى المطالب:1/35)
امام…
ومن يكرهه المامونين. لأمر يذم شرعا (العباب:1/265)
خطيب شربيني رحمة الله عليه فرماتے ہیں
ويجب إزالة ما فى شقوق الرجلين من عين كشمع وحناء (مغني المحتاج:1/93)