فقہ شافعی سوال نمبر – 0051
سوال نمبر/ 0051
زمزم پانی سے طہارت حاصل کرنا کیسا ہے؟
جواب:۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر زمزم کے پانی کا ڈول منگایا اور اس سے پانی پیا اور وضو فرمایا (مسنداحمد:465)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ زمزم کے پانی سے وضواور طہارت حاصل کرنا جائز ہے۔ اسی لئے فقہاء نے زمزم پانی کو محترم اور متبرک ہونے کے باوجود اس پانی سے وضوء و غسل کرنے کے سلسلہ میں کراہت کے نہ ہونے کو نقل کیا ہے۔
وُ لا يُكْرَهُ الْوُضُوءُ وَالْغُسْلُ بماء زمزم…..
قوله تعالی "فلم تجدوا ماء فتیمَّمُّوا” (النساء:43)
وھذا ماء: ولان الناس یفعلون ذلك من لدن النبی صلي الله عليه وسلم الی وقتنا ھذامن غیر انکار (البیان:1/96)
Question No/0051
How about attaining purity using zam zam water?
Ans; Hazrat Ali R.A narrated that during Hajj al wada the messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him) asked someone to get a bucket and then he drank and performed ablution from this..(musnad Ahmed 465)
It is evident from this hadeeth that attaining purity or performing ablution using Zam zam water is permissible.. So the jurists(fuqaha) narrated that inspite of it being sacred and worthy, using zam zam water for bath(ghusl) or ablution is not an act that is disliked