فقہ شافعی سوال نمبر – 0422
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0422
اگر کسی شخص نے کرائے پر گھر لیا ہو تو کیا اب وہ گھر اصل مالک کی اجازت کے بغیر یا اجازت کے ساتھ کسی اور کو اجرت پر دے سکتا ہے؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص گھر یا دکان کرائے پر لے تو اسکے لئے اس گھر کو کسی دوسرے کو کرائے پر دینا جائز ہے اس شرط کے ساتھ وہ امانت دارہو. چاہے وہ اسکو اسی اجرت پر کرائے پر دے جتنی پر اس نے کرائے پر لیا ہے یا اس سے کم اجرت پر یا اس سے زیادہ اجرت پر دے اور اصل مالک کو یہ شرط لگانا بھی درست نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے کواجرت پر نہیں دے سکتا.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں :
ﻳﺼﺢ ﻣﻦ اﻟﻤﺴﺘﺄﺟﺮ ﺇﺟﺎﺭﺓ ﻣﺎ اﺳﺘﺄﺟﺮﻩ ﺑﻌﺪ ﻗﺒﻀﻪ، ﺳﻮاء ﺃﺟﺮ ﺑﻤﺜﻞ ﻣﺎ اﺳﺘﺄﺟﺮ، ﺃﻡ ﺑﺄﻗﻞ، ﺃﻡ ﺑﺄﻛﺜﺮ۔ (روضة الطالبين 325/4)
وللمکتری استیفاء المنفعة بنفسه وبغیرہ کما یجوز ان یوجر ما استاجرہ من غیرہ لکن یشترط أمانة من سلمھا الیه. فلو شرط استیفاء ما علیه بنفسه لم یصح کما لو باعه عینا و شرط ان لا یبیعھا….مغني المحتاج :437/3 ☆اسنى المطالب:115/4☆الفقه المنهجي :130/3☆حاشيتا قليوبي وعميرة :218/3
Fiqhe Shafi Question No/0422
If a person takes a house on rent then can he rent the house to someone else with or without the permission of the owner of the house?
Ans; If a person takes a house on rent then it is permissible for him to rent that house to someone else with or without the permission of the owner even if he demands the same amount which he had given to the owner or with less amount or much more amount than the rent..