فقہ شافعی سوال نمبر – 0456
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0456
سفر حج پر جانے سے پہلے رشتہ داروں کو بتا کر معافی تلافی کے ساتھ جانا کیا ضروری ہے؟ اس سلسلے میں شریعت کیا رہنمائی کرتی ہے؟
جواب:۔ سفر حج یقیناً ایسا ہے کہ اس سفر میں جانے سے پہلے رشتہ داروں، دوست احباب اور ان لوگوں سے جن سے معاملات ہوں ان سے معافی تلافی کرکے جانا بہتر اور ایک حد تک ضروری ہے، چونکہ ہوسکتا ہے اگر اس طرح معافی تلافی کے ساتھ جائیں اس لئے کہ حج کی قبولیت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ حلال کمائی سے حج کرے ہر ایک سے معافی تلافی کے ساتھ، اور بندوں کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ،اللہ کے دربار میں حاضری ہو اور حجِ مقبول کی سعادت حاصل ہوسکے۔
اذا استقر عزمه بدا بالتوبة من جمیع المعاصی والمکروھات ویخرج من مظالم الخلق ویقضی ماامکنه من دیونه… ویستحل کل من بینه وبینه معاملة فی شي او مصاحبة .. وان یجتھد فی ارضاء والدیه ومن یتوجه علیه برہ وطاعة … لیحرص علی ان تکون نفقته حلالا خالصة من الشبهة فان خالف وحج بما فیه شبھة او بمال مغصوب صح حجه … لکنه لیس حجا مبرورا.(کتاب الایضاح فی مناسک الحج والعمرۃ48-51)
Fiqhe Shafi Question No/0456
Is it necessary to ask forgiveness from ones relatives before going to hajj pilgrimage??What does the shariah say with regard to this?
Ans; Hajj pilgrimage is indeed a kind of journey where in before embarking on it, it is better and necessary to some extent to ask forgiveness from ones relatives, friends, dear ones and with those people whom we deal with.. On the contrary it is certain that if anyone ask forgiveness in this way then the hajj will be accepted because for its acceptance it is necessary to perform hajj using halal earnings, by asking forgiveness from the people and by fulfilling the rights of the people as one must stand in the court of Allah and acquire the virtue of acceptance of Hajj…..