فقہ شافعی سوال نمبر – 0483
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0483
جس شخص کا قربانی کا ارادہ ہو اس کے لئے خون ٹیسٹ کرانا اور پچھنہ لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جب ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن شروع ہو جائے اور تم میں سے کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اس شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے بال اور چمڑی میں سے کچھ نہ لے (صحیح مسلم/۱۹۷۷) حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اس کے لیے اپنے بال اور چمڑی کو کاٹنا مکروہ ہے البتہ اگر کسی کو تکلیف ہو تو اس کے لیے گنجائش ہے لہٰذا ایسے شخص کے لئے ضرورتا بال کاٹنا، پچھنہ لگانا اسی طرح خون ٹیسٹ کرانا مکروہ نہیں ہوگا۔
ومن أراد التضحية فدخل علیه عشر ذی الحجة كرہ له أخذ شیء من أجزاء بدنه و شعرہ حتى یضحی… و یکرہ مخالفة ذلك…..و المعنى فیه شمول المغفرة لجميع اجزاءه.. وظاھر أنه یستثنی من ذلك ما یزال بالختان والفصد و نحوهما وان محل کراھة ذلك إذا لم تدع الیه حاجة ۔ (اسنی المطالب٤٦٧/٢)
Fiqhe Shafi Question no/0483
What is the ruling with regard to doing blood test and using of syringe for the one who has the intention of sacrificing an animal ?
Ans: It has been narrated by Hazrat Umm e Salma that the Prophet of Allah PBUH said, "when the 10 days of zil hajjah begins and if any of you have the intention of sacrificing an animal then they should not remove anything from their hair or skin. (Sahih Muslim 1988)
From the above narration we become aware that for the one who has the intention of sacrificing an animal, removing anything from the head or skin is makrooh. Verily, if anyone has any ailment then for them it is allowed. Therefore, for this person, blood test, using of syringe and cutting of hair is not makrooh.