درس قرآن نمبر 0680
سورة المائدة – آيت نمبر 038-039-040 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سورة المائدة – آيت نمبر 038-039-040 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة المائدة – آيت نمبر 035-036-037 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0138
اگر كسى شخص كا حادثہ (accident) ميں ہاتھ یا کوئی عضو كٹ گيا ہو تو اب اس عضو کو دفن كرنا ہوگا يا يونہی چهوڑ ديا جائے گا ؟
جواب:۔ جس طرح مرده انسان كے ہر عضو كو دفن کرنے كا حكم ديا گيا ہے اسی طرح زنده انسان كے جسم سے اگر كوئی عضو الگ ہو جائے تو فقهاء نے اس کو دفن كرنا مستحب لکھا ہے، لہذا اگر كسی شخص كا حادثہ (accident) ميں کوئی عضو كٹ گيا ہو تو اس عضو کو دفن كيا جائے گا۔
قال الإمام النووي:۔
ما ينفصل من الحي من شعر و ظفر وغيرهما يستحب له دفنه. روضة الطالبين:١١٧/٢
سورة المائدة – آيت نمبر 034-035 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0139
بعض گھروں میں چھوٹے چھوٹے بچے اور بچیاں ننگے رہتے ہیں اور والدین ان کے ستر ڈھانکنے کا اہتمام بھی نہیں کرتے شرعا اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب :۔ اگر بچے اور بچیاں اتنی کم عمر کے ہوں کہ تمیز کی حد کو نہیں پہونچے ہیں تو والدین کے لیے ان کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا جائز ہے، اسی طرح والدین کے علاوہ دوسرے بھی بچہ (لڑکا) کی شرمگاہ دیکھ سکتے ہیں۔ البتہ بچی (لڑکی) کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا درست نہیں ہےاس لیے کہ بچی کی شرمگاہ شہوت کےابھرنے کا سبب بن سکتی ہے اور دیکھنے اور نہ دیکھنے کا اصل دار و مدار شہوت ہی پر ہے۔
لھذا والدین کے لیے ضروری ہے کہ ابتداء ہی سے چھوٹے بچوں کے ستر چھپانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
والاصح حل النظر الي صغيرة لا تشتهي كما عليه الناس في الإعصار والامصار….. والوجه ضبط بما مر ان المدار علي الإشتهاء وعدمه بالنسبة لذوي الطباع السليمة ….. نعم يجوز نظره ومسه لنحو الام زمن الرضاع والتربية للضرورة تحفة المحتاج ١٦٤/٣
والفرق بين فرج الصغير حيث حل النظر اليه … والفرج الصغيرة حيث حرم النظر اليه ان فرجها افحش ….. ويجوز لنحو الام اَي من كل من يتولي عالإر والتربية .. وقوله نظر فرجيهما اَي الصغير والصغيرة إعانة الطالبين ٤١٣/٣
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة المائدة – آيت نمبر 033-034 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0140
میت کو غسل دینے کے بعد غسل دینے والے کیلئے غسل کا کیا حکم ہے اور اسکی کیا دلیل ہے؟ اور جنازہ اٹھانے کیلئے وضوء ضروری ہے یا نہیں؟
جواب:۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "میت کو غسل دینے کے بعد غسل کرنا ضروری نہیں ہے تمھارے لئے ہاتھ وغیرہ دھونا کافی ہے۔ بعضالمستدرك علي الصحيحين:1/1426
روایتوں میں غسل کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ استحباب پر محمول ہے نہ کہ وجوب پر,اسی طرح جنازہ اٹھانے کے وقت وضوء کرنا بھی استحباب پر محمول ہے۔
امام عمرانی فرماتے ہیں:۔ واذا فرغ الغاسل من غسل الميت إغتسل، وهل يجب ذلك عليه او يستحب، فيه قولان احدهما يستحب ولا يجب وبه قال ابن عباس وابن عمر وعائشة رضي الله عنهم لان الميت طاهر، ومة غسله طاهر فهو كما لو غسل جنبا، والثاني: يجب وبه قال علي وابو هريرة رضي الله عنهما لما روي ابو هريرة أن النبي صلي الله عليه وسلم: من غسل ميتا فليغتسل ومن مسه فليتوضا والاول الاصح، والخبر محمول علي الاستحباب بدليل: ما روي ابن عباس ان النبي صلي الله عليه وسلم قال: لا غسل عليكم من غسل ميتكم، حسبكم ان تغسلوا ايديكم البيان:3/32
مكۃ المكرّمہ اردو ترجمہ