008 – سورة الأنفال
007 – سورة الأعراف
006 – سورة الأنعام
005 – سورة المائدة
004 – سورة النساء
003 – سورة آل عمران
002 – سورة البقرة
001 – سورة الفاتحة
فقہ شافعی سوال نمبر – 0340
سوال نمبر/ 0340
اگر کوئی شخص مرتے وقت یہ وصیت کرے کہ اپنے اعضاء مثلاً دل یا آنکھ کو دوسروں کو دے جس سے دوسرے کو فائدہ ہو کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے ؟
جواب: اگر کسی شخص نے یہ ہدایت کی کہ اس کے اعضاء پیوند کاری کے لیے استعمال کئے جائیں جسے عرف عام میں وصیت کہا جاتا ہے،مگر شریعت میں اسے اصلاحی طور پر وصیت نہیں کہا جاسکتا اور ایسی وصیت اور خواہش شرعا قابل اعتبار نہیں۔
البتہ اگر کوئی مریض ایسی حالت کو پہنچ جائے کہ اس کا کوئی عضو اس طرح بیکار ہوکر رہ گیا ہو کہ اگر اس عضو کی جگہ دوسرا متبادل اس کمی کو پورا نہیں کرسکتا اور عضو انسانی کی پیوندکاری کی صورت میں ماہر اطباء کو غالب گمان ہو کہ اس کی جان بچ جائے گی اور متبادل عضو انسانی اس مریض کے لیے فراہم ہو تو ایسی مجبوری اور بے کسی کے عالم میں عضو انسانی کی پیوندکاری کراکر اپنی جان بچانے کی تدبیر کرنا مریض کے لیے مباح ہوگا