اپنے آپ كوہلاكت میں نہ ڈالیں
مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ
مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة المائدة – آيت نمبر 002 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0256
عام طور پر ماكول اللحم جانور كے پاوں سے بال صاف كر كے چمڑی كے ساتھ ان كو پكايا جاتا ہے اور كھايا جاتا ہے تو كيا ماكول اللحم جانور كى چمڑی كو كهانا جائز ہے؟
جواب : عام طور پر ماكول اللحم جانور (یعنی وہ جانور جن کا گوشت کھانا جائز ہے) كے پاوں سے بال صاف كر كے چمڑی كے ساتھ ان كو پكايا جاتا ہے تو اسكا كهانا جائز ہے كيونكہ ماكول اللحم جانور کی چمڑی پاک ہے جس طرح گوشت پاک ہے اور گوشت کی طرح جمڑی كا بھی كهانا جائز ہے اس لئے كہ اس كے كھانے میں كوئی ضرر بهی نہیں ہے۔
اذا زكي ماكول اللحم فجاده باق علي طهارته كلحمه{١}
و اما اكله بعد الدباغ فان كان من حيوان مأكول ففيه قولان قال في الجديد يجوز لانه طاهر لا يخاف من اكله و جاز اكله كجلد الشاة الذكاة{٢}
{١}روضة الطالبين:١٥١\١ {٢}البيان:١٦٨\١ ☆المجموع:٢٧٦\١ ☆الحاوي الكبير:٦٦\١ ☆حاشية الجمل:٢٨٦\١
Question no/ 0256
Usually the legs of the animal (whose meat is halal to eat) is cleaned and cooked along with its skin and is eaten.,Is it permissible to eat the skin of the animal.?
Ans; Usually the legs of the Maakulullaham animal (whose meat is halal to eat) is cleaned and cooked along with its skin and is eaten and it is permissible to eat the skin of the animal because just like the meat ,the skin of the maakulullaham animal is pure and just like the meat it is permissible to eat the skin because there is no harm in it..
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة المائدة – آيت نمبر 001 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0255
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت جس شخص کی جانب سے قربانی کی جارہی ہے اس شخص کا نام لینا ضروری ہے یا نیت کافی ہے؟
جواب:۔ قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت جس شخص کی جانب سے کی جارہی ہے اس کا نام لینا ضروری نہیں. قربانی کرنے والے کی نیت ضروری ہے اور یہ نیت ذبح کے قبل ہو تب بھی درست ہے.اگر وکیل کو سپردگی کے وقت بھی نیت کرلے تو کافی ہوگا-
امام نووی فرماتے ہیں
ولو وكله ونوی عند الذبح الوکیل کفی ذلک ولا حاجة الي نية الوكيل بل لو لم يعلم الوكيل انه مضح لم يضر (المجموع 8/299)
امام وهبة الزحيلي فرماتے ہے
ولیس علی الوکیل ان یقول عند الذبح عمن لان النية تجزي و ان ذكر من يضحي عنه لان النبي صلي الله عليه و سلم حينما ضحي اللهم تقبل من محمد و ال محمد وامة محمد (موسوعة الفقه الاسلامي 3/625)
Question no/ 0255
Is it necessary to utter the name of a person on whose behalf Qurbani is to be done?? Or is it sufficient to make just the niyyah?
Ans; It is not necessary to utter the name of a person on whose behalf qurbani is being done…But it is necessary for the one doing the qurbani to make the niyyah..If the niyyah is made before slaughtering then also it is acceptable..If the niyyah is made while handing the sacrificial animal to someone, even then it will be sufficient ..
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)