درس قرآن نمبر 0608
سورة النساء – آيت نمبر -135 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سورة النساء – آيت نمبر -135 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
اردو ترجمہ شفقت الرحمٰن
عنوان: كائنات میں غورو فكر ، دعوت ،اہمیت اور فوائد
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة النساء – آيت نمبر -131-132-133-134 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0393
بازار میں کچھ مھندی ایسی ملتی ہے جسکو لگانے کے کچھ دنوں بعد اسکا رنگ اڑنے لگتا ہے اور اس حصہ سے کچھ تہ بھی نکلنے لگتی ہے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تہ وضو کرتے وقت پانی اور اعضاء وضو کے درمیان حائل ہوتی ہے تو ایسی شکل میں وضو صحیح ہوگا یا نہیں ؟
جواب : اس سوال میں جس مھندی کے متعلق سوال کیا گیا ہے وہ کیمیکل ملی ہوئی حنا(مھندی) ہے۔ کیمیکل اس لئے ملایا جاتا ہے تاکہ وہ رنگ جلدی سے دے یا زیادہ سرخ یا کالا ہو ۔
جب یہ مھندی لگائی جاتی ہے تو اس کیمیکل کے اثر سے چمڑی کی اوپری تہ جل جاتی ہے۔ کچھ دنوں بعد یہ جلی ہوئی چمڑی پتلے چھلکوں کی طرح نکلنا شروع ہوتی ہے ۔
اگر کیمیکل ملی مہندی کے استعمال سے ضرر پھونچتا ہوتو اسکا استعمال حرام ہے۔ اگر ضرر نہیں پہونچتا ہے یا معمولی جسکو شمار میں نہیں لایا جاسکتا تو اسکا استعمال جائز ہے ۔
نیز اگر کسی نے یہ مھندی لگایا ہے تو اسکا وضو درست ہوگا کیونکہ وہ جو تہ یا چھلکا نکلتا ہے وہ جلی ہوئی جلد ہے نہ کہ کیمیکل کا مادہ ۔ وہ چھلکا پانی اور چمڑی کے درمیان حائل نہیں ہوتا ۔ واللہ اعلم
– اتَّفَقَ الفُقَهاءُ عَلى أنَّ وُجُودَ مادَّةٍ عَلى أعْضاءِ الوُضُوءِ أوِ الغُسْل تَمْنَعُ وُصُول الماءِ إلى البَشَرَةِ – حائِلٌ بَيْنَ صِحَّةِ الوُضُوءِ وصِحَّةِ الغُسْل. والمُخْتَضِبُ وُضُوءُهُ وغُسْلُهُ صَحِيحانِ؛ لأِنَّ الخِضابَ بَعْدَ إزالَةِ مادَّتِهِ بِالغُسْل يَكُونُ مُجَرَّدَ لَوْنٍ، واللَّوْنُ وحْدَهُ لاَ يَحُول بَيْنَ البَشَرَةِ ووُصُول الماءِ إلَيْها، ومِن ثَمَّ فَهُوَ لاَ يُؤَثِّرُ فِي صِحَّةِ الوُضُوءِ أوِ الغُسْل(١)
فَجَعَلَ فِي شُقُوقِها شَمْعًا أوْ حِنّاءً، وجَبَ إزالَةُ عَيْنِهِ، فَإنْ بَقِيَ لَوْنُ الحِنّاءِ، لَمْ يَضُرَّ، (٢)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١۔ الموسوعة الفقهية. ٢٨٣/٢
٢۔ روضۃالطالبین۔ ١٧٥/١
*۔ إعانة الطالبين. ٦٠/١
Question No/0393
Some Henna (mehndi) available in the market when applied its colour fades and the layer gets peeled off within few days. it seems as though this layer may act as a barrier for the water to reach the parts of wudhu, In this situation Will the ablution be correct?
Ans: The question here is about Henna containing chemicals..
Usually Chemicals are used in Henna to give instant colouration or to intensify the colour either red or black.. When the henna is applied to the skin it burns the upper layer of the skin because of the chemicals present in it & After few days this burned skin gets peeled off..
If the Henna containing chemical causes any damage or injury to the skin then the use of such henna is Haraam.. If it does not cause any injury or cause just a minor injury which is negligible then the use of such Henna is permissible.. Therefore, If a person applies Henna then the wudhu will be valid because the layer which gets peeled off after the application is just a burned layer of skin and not the chemical compounds ..This layer will not act as a barrier between the skin and the water…
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة النساء – آيت نمبر -129-130 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0230
حج کے موقع پر بہت سے ٹور والے حاجیوں کو مدینہ میں آٹھ دن رکھتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ مسجدنبوی میں چالیس نمازیں باجماعت ادا کرنا ہے. اس کی بڑی فضیلت ہے.شرعا اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد حرام کے علاوہ میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا دیگر مساجد کے مقابلہ میں ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے (مسلم:3374)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ص نے فرمایا جو شخص میری اس مسجد میں چالیس نمازیں پے درپے باجماعت اس طرح ادا کرے کہ ایک نماز بھی فوت نہ ہو تو اس کے لیے جہنم سے برات اور قیامت کے دن نجات لکھ دی جاتی ہے۔ (مسنداحمد:12123)
ان احادیث سے پتہ چلا کہ مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا بڑی فضیلت کا کام ہے اسی لئےفقہاء نے لکھا ہے کہ مدینہ میں مدت اقامت کے دوران چاہے وہ آٹھ دن ہو یا اس سے زيادہ ہو یا کم ساری نمازوں کو مسجد نبوی ہی میں ادا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے اور مسجد میں داخل ہوتے ہی اعتکاف کی نیت کرنا چاہیے. (المجموع:8/203)
قال الإمام النووي رحمه الله:
يَنْبَغِي لَهُ مُدَّةَ إقامَتِهِ بِالمَدِينَةِ أنْ يُصَلِّيَ الصَّلَواتِ كُلَّها فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ويَنْبَغِي لَهُ أنْ يَنْوِيَ الِاعْتِكافَ فِيهِ كَما فِي سائِرِ المَساجِدِ(١)
_____________(١) المجموع (٢٠٣/٨)
Question No/0230
During the days of Hajj, most of the tour guiders make the pilgrims to stay at Madina for 8 days and say that performing 40 prayers with congregation(jamaat) at Madina is of great significance. What does the sharia say regarding this?
Ans: Hazrat Abu huraira R.A narrated that the Prophet (peace and blessings be upon him) said: One Prayer in my mosque is equal to one thousand prayers of other mosques except Masjid al Haram.. (Muslim:3374)
Hazrat Anas bin Malik R.A narrated that the Prophet sallallahu alaihi wasallam said: Whoever performs 40 prayers consecutively with the congregation(jamaat) in my mosque in such a way that none of his prayer misses..Then it will be written that he will be safe from Hell and liberated during the day of Resurrection.. (Musnad ahmed:12123)
In accordance to these hadees we get to know that performing prayers in Masjid al nabwi is of great significance.. So the scholars (fuqaha) have written that, During the stay at Madina either 8 days or more or less to it, people must try to perform all the prayers at Masjid al nabwi and also they must make the niyah of etikaaf while entering the Masjid..
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة النساء – آيت نمبر -129-130 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)