اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0319
سنت نماز بیٹھ کرپڑھنےکا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت عمران بن حصین رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنت نماز کھڑے رہ کر پڑھنا یہ افضل ہے.اورجوسنت نماز بیٹھ کرپڑھے اس کے لئے کھڑے رہ کرنماز ادا کرنے والے کے مقابلہ میں نصف اجر ملے گا(بخاری: 1116)
اس حدیث سے استدلال کرتے ہوے فقہاء نے نقل کیا کہ نفل نماز بغیرعذر کے بھی بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں. مگر ثواب کے اعتبار سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بیٹھ کر نماز پڑھنے کے مقابلے میں افضل ہے.اس لیے کہ قیام پرقدرت کے باوجود بیٹھ کرنماز پڑھنے میں نصف ثواب ملتا ہے.البتہ اگرکوئی کسی عذرکی بناء پربیٹھ کرسنت نماز اداکرتا ہے تواسے نماز کاپورا ثواب ملے گا. مگر سستی کسی عذرمیں داخل نہیں.
اس لیے سنت نمازیں بغیرعذر کے بیٹھ کرپڑھنامناسب نہیں ہے.اس لیے کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کھڑے ہو کر پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے قدم سوجھ جاتے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ کی مغفرت ہوچکی ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں (بخاری:1078)
لهذا بغیرعذر نوافل وسنن کوبیٹھ کرنہ پڑھنا بہتر ہے.
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0318
جمعہ کی اہمیت وفضیلت کیا ہے؟
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/ 0317
اگرکوئی شخص چوری کی چیز خریدے تواس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگرخریدنے والے کواس بات کی خبرنہیں ہے کہ یہ چیز چوری کی ہے بلکہ وہ حلال سمجھ کرخرید رہا ہے تواس چیز کاخریدنا درست ہے.اس کے برخلاف اگراس بات کاعلم ہوکہ یہ چیز چوری کی ہے ہےتوپھراس کاخریدنا درست نہیں ہوگا.اس لیے کہ مبیع کے شرایط میں سے یہ شرط ہے کہ بائع مبیع کا مالک ہو.اورچوراس چیز کامالک نہیں ہوتا ہے.نیزاس صورت میں معاصی اورگناہ پرتعاون ہے اس لیے فقہاء نے ان جیسے معاملات کودرست نہیں مانا ہے.
واضح رہے کہ اگرکسی چیز کے بارے میں صرف یہ گمان بھی ہوکہ یہ چیزحلال چوری کی ہے تواس صورت میں بھی اس چیزکے خریدنے سے بچنا ضروری ہے
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال: نمبر/ 0315
دوران سفر اگر کوئی شخص بغیر عذر کے بیٹھ کر فرض نماز پڑھتا ہے تو کیا اس نماز کا اعادہ ضروری ہے؟
جواب :کھڑے ہو کر نماز پڑھنا یہ نماز کا ایک رکن ہے،اس کا چھوڑنا صحیح نہیں ہے سوائے عذر کے.اگر کوئی شخص قدرت کے باوجود بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی.بلکہ اس نماز کا اعادہ ضروری ہوگا.حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں مجھے بواسیر کی بیماری تھی،تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’ تم کھڑے ہوکر نماز پڑھو، اگر قدرت نہیں تو بیٹھ کر پڑھو، اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کر پڑھو’ (البخاری:1117)
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ‘امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فرض نماز کھڑے ہوکر پڑھنا فرض ہے،استطاعت کے باوجود کھڑے ہوکر نہ پڑھنے سے اس کی نماز باطل ہوجائے گی. اور جو شخص کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا وہ بیٹھ کر پڑھے،اور اس پر اعادہ کی ضرورت نہیں. (المجموع شرح المھذب)
لہذادوران سفراگرکھڑے رہ کرنماز پڑھنا ممکن ہوتوپھربیٹھ کرنماز اداکرنا درست نہیں لیکن بسا اوقات ٹرین.پلین اوربس وغیرہ میں قیام پرقادرشخص کے لئے بھی کھڑے رہ کرنماز پڑھنا ممکن نہیں ہوتا.اس لئے کہ قیام کی صورت میں سواری کے ہلنے کی بناء پرگرنے کا اندیشہ ہوتا ہے تواس صورت میں بیٹھ کرنماز ادا کرنا درست ہے جیسا کہ فقہاء نے کشتی اورجہاز میں کھڑے رہ کرنماز پڑھنے کی صورت میں چکرانے یاگرنے کا اندیشہ ہوتوبیٹھ کرنماز پڑھنے کی گنجایش دی ہے.الغرض کوئی مسافر ان اعذار کی بناء پربیٹھ کرنماز پڑھے تواس کی نماز درست ہے اوراس نماز کا اعادہ بھی ضروری نہیں ہے. واللہ اعلم
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0314
بیوہ عدت میں ہے اسی درمیاں اس کے والد کی وفات ہوگئی توکیا وہ اپنے والدکی زیارت کےلئے میکہ یاکسی اورجگہ جاسکتی ہے ؟
جواب: اللہ تعالی کا ارشاد یے کہ طلاق کی عدت گذارنے والی عورتوں کوگھروں سے باہرمت نکالواورعدت گذارنے والیاں گھروں سے باہرنہ نکلیں (طلاق :1)
امام شافعی فرماتے ہیں کہ جس طرح اس آیت میں طلاق کی عدت گذارنے والی عورتوں کے لیے گھرسے باہرنکلنا جائز نہیں اسی طرح جو عورتیں شوہرانتقال ہونے پرعدت گذاررہی ہوں ان کے لیے بھی گھر سے باہر نکلنا درست نہیں ہے(الام:6/576)
حضرت فریعہ بنت مالک کے شوہر کا انتقال ہونے پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم اسی گھرمیں رہو جہاں تمہارےشوہر کی لاش آیی تھی یہاں تک کہ تم عدت مکمل کرلو.فرماتی ہیں کہ میں نے اس گھرمیں چارماہ دس دن عدت مکمل کی (سنن ابن ماجہ:2031)
ان دلائل کی روشنی میں فقہا ء نےعدت گذارنے والی عورت کے لیے بغیر کسی ضرورت کے گھر سے باہر نکلنا ممنوع قرار دیا ہے .اورایک حدیث کی بناء پر ضرورت اورحاجت کی بناء پرگھرسے باہرنکلنے کی گنجایش دی ہے .اب سوال یہ ہے کہ والد کے انتقال پردیدار کے لیے گھرسے باہرنکناحاجت اورضرورت میں داخل ہے یا نہیں؟اس سلسلہ میں فقہاء نے اس کوحاجت میں شامل نہیں کیا ہے .لہذا عدت گذارنے والی عورت کے لیے والد کے انتقال پردیدار کی خاطر گھرسے باہرنکلنے سے گریزکرنا چاہیے اس لیے کہ شرعا اس کی ممانعت ہے (بجیرمی علی الخطیب:2/62)
اگرکوئی عورت اپنے والدکا دیدار کرناہی چاہتی ہے تومیت کواس کے گھر پرلانے میں کوئی حرج نہیں ہے.
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0313
قبرپربیٹھنے یاکھڑے رہنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی انگار پربیٹھے،پھراس کے کپڑے جل جاے یہاں تک کہ اس کی چمڑی نکل جاے یہ اس کے لیے بہتر ہے قبرپر بیٹھنے کے گناہ کے مقابلہ میں (مسلم:2248)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پربیٹھنے سے منع فرمایا (مسلم:2245)
ان دلائل کی روشنی میں فقہاء نے قبروں پربیٹھنے .کھڑے رہنے اور روندنے کومکروہ قرار دیا ہے.البتہ اگرکوئی عذرہومثلا کسی میت تک پہچنے کے کسی قبرپرسے گذرناناگزیز ہوتوپھراس کی بدرجہ مجبوری گنجائش ہے.(مغنی المحتاج:2/48)
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0311
اگر كوئی آدمی نماز پڑہنے كیلئے آئے اور امام صاحب سجدے یا تشھد وغیرہ میں تھے تو وہ كس طرح امام صاحب كے ساتھ شامل ہوگا؟
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0308
*نئے اسلامی سال کے موقع پر ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کا کیا حکم ہے؟*
نئے اسلامی سال کی آمد پر مبارکباد دینا سنت نہیں ہے بلکہ ایک مباح اور جائز عمل ہے لہذا اگر کوئی نئے اسلامی سال کی آمد پر سنت اور مستحب عمل نہ سمجھتے ہوئے صرف مبارکباد دیتا ہے یا *کل عام وانتم بخیر* کے الفاظ کہتا ہے تو اس کی گنجائش ہے۔
(خاتمة) قال القمولي لم أر لأحد من أصحابنا كلاما في التهنئة بالعيد والأعوام والأشهر كما يفعله الناس لكن نقل الحافظ المنذري عن الحافظ المقدسي أنه أجاب عن ذلك بأن الناس لم يزالوا مختلفين فيه والذي أراه مباح لا سنة فيه ولا بدعة وأجاب الشهاب ابن حجر بعد اطلاعه على ذلك بأنها مشروعة واحتج له بأن البيهقي عقد لذلك بابا فقال باب ما روي في قول الناس بعضهم لبعض في العيد تقبل الله منا ومنكم وساق ما ذكره۔ (تحفة المحتاج في شرح المنهاج وحواشي الشرواني والعبادي :3/56) وسئل رحمه الله: فضيلة الشيخ:لابن عثیمن ما رأيكم في تبادل التهنئة في بداية العام الهجري الجديد؟ الجواب: أرى أن بداية التهنئة في قدوم العام الجديد لا بأس بها ولكنها ليست مشروعة بمعنى: أننا لا نقول للناس: إنه يسن لكم أن يهنئ بعضكم بعضاً، لكن لو فعلوه فلا بأس، وإنما ينبغي له أيضاً إذا هنأه في العام الجديد أن يسأل الله له أن يكون عام خيرٍ وبركة فالإنسان يرد التهنئة. هذا الذي نراه في هذه المسألة، وهي من الأمور العادية وليست من الأمور التعبدية. (لقاء الباب المفتوح:93)
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0307
*اسلام میں مرد کے لیے سر کے کسی حصے کے بال کو کاٹ کر بالکل چھوٹا کرنا اور کسی حصے کے بال کو بڑا رکھنے کا کیا حکم ہے؟*
*مرد کا سر کے کسی حصے کے بال کو بالکل چھوٹا کرنا اور کسی حصے کے بال کو بڑا کرنے کو قزع کہتے ہیں اور ایسا کرنا منع ہے اگر اس طرح کرنے سے غیروں كے ساتھ مشابہت ہوتی ہے تو ایسا کرنا حرام ہے۔*
*قال الإمام النووي رحمه الله : يكره القزع وهو حلق بعض الرأس لحديث بن عمر رضي الله عنهما في الصحيحين.* (المجموع :١/ ٢٩٥) *قال الإمام العمراني رحمه الله: ويكره أن يترك على بعض رأسه الشعر؛لما روي: عن ابن عمر قال: نهى رسول الله -صلى الله عليه وسلم-عن القزع في الرأس.* (البيان: ٤ / ٤٦٧) *الصحيح لمسلم/٢١٢٠* * سنن أبي داود/٤٠٣١*
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0306
اگرکسی نے ایسے شخص کوصدقہ دیا جومستحق نہیں تھا تواس کاصدقہ درست ہوگا یانہیں؟نیز اس کوثواب ملے گا یانہیں؟
جواب: حضرت ابوہریرہ رض فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے کہاکہ میں رات میں صدقہ کروں گا تووہ صدقہ لے کرنکلا اورایک مالدار کے ہاتھ صدقہ کیاتوصبح لوگ کہنے لگے کہ رات مالدار کوصدقہ دیاگیا لیکن اس سے کہا گیا کہ تیرا صدقہ قبول کیا گیا (مسلم :1022)
اس حدیث کی شرح میں امام نووی رح فرماتے ہیں:کہ مالدار کوبھی صدقہ دینے کی صورت میں ثواب ملے گا (شرح مسلم:3/91)
لہذا نفل صدقہ جس طرح کسی فقیرکودینا درست ہے اسی طرح کسی غیرمستحق بھی دیا جاے تب بھی درست ہے.اوراس صورت میں اس کوثواب بھی ملے گا.البتہ زکاۃ کی رقم کسی غیرمستحق کودینے سے ادا نہیں ہوگی.لہذا زکوۃ اداکرتے وقت مستحق کی صحیح چھابین کرکے ہی دینا چاہیے.