پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/0163
روزہ کی حالت میں اگر آگ کا دهواں منہ و ناک سے پیٹ میں چلا جائے تو روزه کا کیا حکم ہے ؟
جواب: روزہ کی حالت میں اگر آگ کا دهواں منہ و ناک سے پیٹ میں چلا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا. لہذا اگر کوئی جان بوجھ کر منہ کھلا رکھے تاکہ وہ دهواں اس کے پیٹ میں چلا جائے تب بهی روزہ باطل نہیں ہوگا اس لیے کہ دهواں عین کوئی چیز نہیں ہے.
ويُؤْخَذُ مِنهُ أنَّ وُصُولَ الدُّخانِ الَّذِي فِيهِ رائِحَةُ البَخُورِ أوْ غَيْرِهِ إلى الجَوْفِ لا يُفْطِرُ بِهِ وإنْ تَعَمَّدَ فَتْحَ فِيهِ لِأجْلِ ذَلِكَ وهُوَ ظاهِرٌ، وبِهِ أفْتى الشَّمْسُ البِرْماوِيُّ لِما تَقَرَّرَ أنَّها لَيْسَتْ عَيْنًا: أيْ عُرْفًا. نهاية المحتاج (٣/١٦٩).
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0162
دوران سفر قصر کی شروعات کہاں سے ہوگی؟
جواب: دوران سفر قصر کی ابتداء اپنے آبادی کو چھوڑنے کے بعد ہوتی ہے .
(ومَن سافَرَ مِن بَلْدَةٍ فَأوَّلُ سَفَرِهِ مُجاوَزَةُ سُوَرِها) المُخْتَصِّ بِها، وإنْ تَعَدَّدَ إنْ كانَ لَها سُورٌ كَذَلِكَ ولَوْ فِي جِهَةِ مَقْصِدِهِ فَقَطْ لَكِنْ إنْ بَقِيَتْ تَسْمِيَتُهُ سُورًا لِأنَّ ما فِي داخِلِهِ ولَوْ خَرابًا ومَزارِعَ مَحْسُوبٌ مِن مَوْضِعِ الإقامَةِ، والخَنْدَقُ كالسُّورِ وبَعْضُهُ كَبَعْضِهِ، وإنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ ماءٌ عَلى الأوْجَهِ ويَظْهَرُ أنَّهُ لا عِبْرَةَ بِهِ مَعَ وُجُودِ السُّورِ وألْحَقَ الأذْرَعِيُّ بِهِ قَرْيَةً أُنْشِئَتْ بِجانِبِ جَبَلٍ يُشْتَرَطُ فِيمَن سافَرَ فِي صَوْبِهِ قَطْعُ ارْتِفاعِهِ إنْ اعْتَدَلَ وإلّا فَما نُسِبَ إلَيْها مِنهُ عُرْفًا ويَلْحَقُ بِالسُّورِ أيْضًا تَحْوِيطُ أهْلِ القُرى عَلَيْها بِالتُّرابِ أوْ نَحْوِهِ . تحفة المحتاج(٢/٣٧٠)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0160
غير مسلم كے سلام کاجواب دینے اوراسے سلام كرنا كيسا ہے- اور اگر سلام نہیں كر سكتے تو نمستے يا نمسكار وغيره كرنے کا کیا حكم ہے؟
جواب : حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب اہل کتاب تم کو سلام کرے تو تم وعلیکم کہوں (بخاری 6258)
مذکورہ حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کافر سلام کرے تو اس کے جواب میں وعیلکم کہے اور لفظ سلام کااضافہ نہ کرے اس لئے کہ کافر سلامتی کی دعا کا مستحق نہیں ہے اور مطلقا جواب نہ دینابھی جائز ہےاس لیے کہ ایک فاسق شخص کے سلام کا جواب نہ دیناجائز ہے. توکافرکا بدرجہ اولی جائز ہونا چاہیے۔اور اسی طرح کسی کافرکوسلام کرنابھی جائزنہیں ہے.اور لفظ نمسکارکہنا بھی درست نہیں ہے.اس لیے کہ یہ مشرکانہ شعار میں سے ہے اس لئے نمسكار کہنا درست نہیں ہے۔
لا يَجُوزُ السَّلامُ عَلى الكُفّارِ هَذا هُوَ المَذْهَبُ الصَّحِيحُ وبِهِ قَطَعَ الجُمْهُورُ … وإذا سَلَّمَ الذِّمِّيُّ عَلى مُسْلِمٍ قالَ فِي الرَّدِّ وعَلَيْكُمْ ولا يزيد عَلى هَذا هَذا هُوَ الصَّحِيحُ وبِهِ قَطَعَ الجمهور . (١)
قَوْلُهُ: وسَلامُ ذِمِّيٍّ) عُطِفَ عَلى سَلامِ امْرَأةٍ. اهـ. سم (قَوْلُهُ: فَيَجِبُ إلَخْ) وِفاقًا لِلنِّهايَةِ والمُغْنِي (قَوْلُهُ: بِعَلَيْك) عِبارَةُ النِّهايَةِ والمُغْنِي بِوَعَلَيْك بِزِيادَةِ الواوِ ثُمَّ نَبَّهَ المُغْنِي عَلى جَوازِ إسْقاطِها أيْضًا. (٢)
واخْتَلَفَ العُلَماءُ فِي رَدِّ السَّلامِ عَلى الكُفّارِ وابْتِدائِهِمْ بِهِ فَمَذْهَبُنا تَحْرِيمُ ابْتِدائِهِمْ بِهِ ووُجُوبُ رَدِّهِ عَلَيْهِمْ بِأنْ يَقُولَ وعَلَيْكُمْ أوْ عَلَيْكُمْ فَقَطْ ودَلِيلُنا فِي الِابْتِداءِ قوله ﷺ لاتبدأوا اليهود ولاالنصارى بِالسَّلامِ وفِي الرَّدِّ قَوْلُهُ ﷺ فَقُولُوا وعَلَيْكُمْ وبِهَذا الَّذِي ذَكَرْناهُ عَنْ مَذْهَبِنا. شرح مسلم النووي (١٤/١٤٥)
_____________(١) المجموع (٢٠٤/٤)
(٢) تحفة المحتاج مع حاشية الشروانى (٢٢٤/٩)
(٣)شرح مسلم(١٤٥/١٤)
*كتاب الفتاوى(٢٣٤/١)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0159
پاک جوتے (چپل،شُو) پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب :اگر جوتے پاک ہو تو اسکو پہن کر نماز پڑہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضي الله عنه فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اک دفعہ نماز پڑھائی اور آپ نے چپل جوتے اتارا تو صحابہ نے بھی اپنے جوتوں کو اتارا تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے نماز کے بعد فرمایا تم نے اپنے جوتے کیوں اتارے تو صحابه نے فرمایا:اے اللہ کے رسول اپ نے اپنے جوتےاتارے تو ہم نے بھی اتارا، تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھکو جبرئیل نے خبر دی ان چپلوں میں نجاست ہے۔ (مسند احمد 11153) (المجموع 156/3)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0158
کهانا کهانے والے کو سلام کرنا اور اس کا جواب دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب : کهانا کهانے والے شخص کے منہ میں اگرلقمہ نہیں ہے تواسے سلام کرنا مسنون ہے اور اس کے لئے جواب دینا بہی واجب ہے لیکن اگر لقمہ منہ میں ہوتو اس کو سلام نہیں کرناچاہیے.اس لئے کہ اس صورت میں اس کے لیے جواب دینادشوار ہوجاے گا. لہذا اس صورت میں سلام کرنے سے احتیاط کرنا چاہیے. (المجموع 4 / 609)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0157
روزہ کی حالت میں خون ٹیسٹ اورخون دینے کاکیاحکم ہے؟
جواب: حضرت ابن عباس رض فرماتے ہیں کہ کہ اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگایا ( بخاري 1938)
مذکورہ حدیث سے فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ روزہ کی حالت میں پچھنا لگاناجائز ہے لہذاپچھنالگانے سےاسکا روزہ نہیں توٹے گا.اسی طرح خون ٹیسٹ یاکسی کوخون دینے کے لئے خون نکالنے سے بھی روزہ نہیں توٹےگا. (المجموع 349/6)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/0156
اگرسفرمیں استقبال قبلہ کے ساتھ نمازپڑھناممکن ہی نہ ہوبلکہ دشوارہوتواس وقت نمازاداکرنے کاکیاحکم ہے؟
جواب: اگرکسی کے لئے دوران سفرنمازمیں استقبال قبلہ ممکن نہ ہوتووہ اسی حالت میں نمازاداکرلے.البتہ اس حالت میں اداکی ہویی نماز کا اعادہ واجب ہوگا اس لئے کہ اس طرح کا سفر پیش آنا نادر ہے – (تحفة المحتاج مع حواشي1/485) (مغني المحتاج 1/336)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0155
اگرکوئی فرض نمازٹرین یاہوائی جہازمیں اداکررہاہوتوقبلہ کی طرف رخ کاکیاحکم ہے؟
جواب :سفر کے دوران فرض نماز میں قبلہ کی تعیین شرط ہے.چاہے ٹرین یاہوائی جہازمیں نمازاداکی جاے،اور پوری نماز میں قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، دوران نماز اگر گاڑی کارخ قبلہ سے ہٹ جائے تو اس شخص پر ضروری ہے کہ وہ اپنے سینے کو فورا قبلہ کی طرف پھیردے تاکہ اسکی نمازدرست ہو جائے لیکن وہ اپنے سینے کو فورا قبلہ کی طرف نہ پھیرے.یاوہ ایسی جگہ ہوجہاں قبلہ کی طرف رخ تبدیل کرنامشکل ہوتواس صورت میں اس کی نماز باطل ہو جائے گی.پھرجب گاڑی کارخ اس طرح ہوجاے کہ قبلہ رخ پوری نمازپڑھناممکن ہو اس نمازکااعادہ کرلے. (منهاج الطالبين مع السراج 59) (مغني المحتاج 246/1)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0154
سورہ فاتحہ کے آخر میں ولا الضالین کے بعد رب إغفرلي وارحم پڑهنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت وائل ابن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو : غير المغضوب عليهم ولا الضالين .پڑھنے کے بعدرب إغفرلي آمین.پڑھتے ہوئے ہوے سنا (معجم الکبیر للطبراني 107)
فقہاء کرام نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکها ہے کہ سورہ فاتحہ کے بعد رب إغفرلي وارحم پڑهنا سنت ہے لھذا نماز میں ولا الضالين کے بعد رب إغفرلي وارحم اور آمین کہنا سنت ہے. (حاشيتا قليوبي وعميرة172/1)(حاشية الجمل354/1) (عمدة المفتي والمستفتي115/1)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0152
کیا ایسے کپڑے میں نماز پڑهنا جائز ہے جس کپڑے میں نجاست کا رنگ باقی ہو اور اسکی بدبو اوراثرختم ہوگیاہو؟
جواب : اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں : آپ اپنے کپڑے کو صاف ستھرا رکھئیے (سورہ مدثر 4)
فقہاء کرام نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ نماز کے لیے کپڑے کا پاک ہونا شرط ہے،لہذا اگر کپڑے پرنجاست لگی ہوتو اسے دهو ناضروری ہے.یہاں تک کہ اس کامکمل اثرختم ہوجاے.ہاں اگر اسے دهونے کے بعدنجاست کااثراور بدبوختم ہوجاے.اوررنگ باقی رہے.تواسے بھی ختم کرنے کی کوشش کی جاے.اگر باوجود کوششں کے بھی رنگ کا ختم ہونا دشوار ہوتو ایسی صورت میں وہ کپڑا پاک ہوگا اور نماز درست ہوجائے گی۔
وَأَمَّا الْعَيْنِيَّةُ: فَلَا بُدَّ مِنْ مُحَاوَلَةِ إِزَالَةِ مَا وُجِدَ مِنْهَا مِنْ طَعْمٍ، وَلَوْنٍ، وَرِيحٍ، فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَبَقِيَ طَعْمٌ، لَمْ يَطْهُرْ، وَإِنْ بَقِيَ اللَّوْنُ وَحْدَهُ وَهُوَ سَهْلُ الْإِزَالَةِ، لَمْ يَطْهُرْ. وَإِنْ كَانَ عُسْرُهَا، كَدَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، وَرُبَّمَا لَا يَزُولُ بَعْدَ الْمُبَالَغَةِ، وَالِاسْتِعَانَةِ بِالْحَتِّ وَالْقَرْصِ، طَهُرَ. (روضۃ الطالبین 28/1)
پاک ہوگا اور نماز درست ہوجائے گی۔ (روضۃ الطالبین 28/1)