منگل _14 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/ 0191
روزه كى حالت ميں اگر کسی کو ہارٹ اٹیک ہو جائے اور ابهی اس میں زندگی باقی ہے تو اس کو پانی پلانا درست ہے یا نہیں؟ یا اس کو روزہ کی حالت میں ہی باقی رکہنا ہے ؟
جواب: روزہ کی حالت میں کسی کو اس قدر سخت بھوک یا پیاس کا غلبہ ہوجائے کہ وہ ہلاکت کے قریب پہنچ جائے تو اس صورت میں جان کی حفاظت کے لیے روزہ توڑنا واجب ہے۔ اسی طرح کسی کو ہارٹ اٹیک ہو جائے اور ابہی اس میں زندگی باقی ہے تو اسے پانی پلا کر روزه افطار کرانا لازم ہے کیوں کہ اگر اسے پانی نہ پلائے تو وہ ہلاکت کو پہنچ جائے گا۔
قالَ أصْحابُنا وغَيْرُهُمْ مَن غَلَبَهُ الجُوعُ والعَطَشُ فَخافَ الهَلاكَ لَزِمَهُ الفِطْرُ وإنْ كانَ صَحِيحًا مُقِيمًا لقوله تعالي (ولا تقتلوا أنفسكم إنه كان بكم رحيما) وقَوْله تَعالى (ولا تُلْقُوا بِأيْدِيكُمْ إلى التَّهْلُكَةِ) ويَلْزَمُهُ القَضاءُ كالمَرِيضِ واَللَّهُ أعْلَمُ.
المجموع ٢٥٧/٦
منگل _14 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة النساء – آيت نمبر -058 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
پیر _13 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
پیر _13 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فضيلة الشيخ حسين بن عبدالعزيز آل الشيخ
پیر _13 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فضيلة الشيخ عبدالله عواد الجهني
پیر _13 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0190
رمضان کے مہینہ میں تراویح کنتی رکعات پڑھنی چاہے ؟
جواب:۔ تراویح اقرب الی السنہ بیس رکعت ہی ہے اس لئے کہ احادیث سے بهی اسکا ثبوت ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیس رکعات تراویح پر اپنے زمانہ خلافت میں اجماع کرالیا تھا اور روز اول سے آج تک آئمہ اربعہ کے یہاں اسی پر عمل بھی چلا آرہا ہے، البتہ اگر عذر ہو سفر وغیرہ کا تو کم و بیش رکعات پر بهی اکتفاء کرئے تو کوئی حرج نہیں۔
مَذْهَبُنا أنَّها عِشْرُونَ رَكْعَةً بِعَشْرِ تَسْلِيماتٍ غَيْرَ الوِتْرِ وذَلِكَ خَمْسُ تَرْوِيحاتٍ والتَّرْوِيحَةُ أرْبَعُ رَكَعاتٍ بِتَسْلِيمَتَيْنِ هَذا مَذْهَبُنا وبِهِ قالَ أبُو حَنِيفَةَ وأصْحابُهُ وأحْمَدُ وداوُد وغَيْرُهُمْ ونَقَلَهُ القاضِي عِياضٌ عَنْ جُمْهُورِ العُلَماءِ
المجموع ٣٨/٤
پیر _13 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة النساء – آيت نمبر -058 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
اتوار _12 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
اتوار _12 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0189
کیا بلغم کے نگلنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا ؟
جواب:۔ حلق و سینہ کے اندر سے بلغم نکال کر تھوکنے میں کوئی حرج نہیں .اگر بلغم اندر کے اندر چلاجائے تو اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور اگر کوئی شخص بلغم کو نکالے اور اسے باہر پھیکنے پر قدرت کے باوجود نگل جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اگر پھیکنے پر قدرت نہ ہونے کی وجہ سے تھوک نہ پایا تو روزہ باطل نہ ہوگا.
نزلت نخامة من رأسه إلى جوفه، ولم يمكنه رميها.. لم يفطر بذلك؛ لأنه لا يمكنه الاحتراز عن ذلك.
وإن أخرج الريق من فيه إلى يده، وابتلعه، أو أخرج نخامة من صدره أو رأسه وأمكنه رميها، فلم يفعل، وابتلعها.. أفطر بذلك؛ لأنه قد أمكنه الاحتراز منه.(١)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١۔البيان۔ ٥٠٨/٣
اتوار _12 _جون _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فضيلة الشيخ صلاح بن محمد البدير