بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0072
اگرکوئی شخص غسل کے وقت وضوکر رہا ہواور وہ سرکے مسح کے بجائے اپنا سر دھورہا ہے توکیا اس سے سرکے مسح کی فرضیت حاصل ہوگی؟
جواب: اگرکوئی وضومیں سرکے مسح کے بجائے اپنے سرکودھولے تواس سے سرکا مسح درست ہوگا.
ولَوْ قَطَّرَ الماءَ عَلى رَأْسِهِ ولَمْ يسل أوْ وضَعَ عَلَيْهِ يَدَهُ المُبْتَلَّةَ ولَمْ يُمِرَّها عَلَيْهِ أوْ غَسَلَ رَأْسَهُ بَدَلَ مَسْحِهِ أجْزَأهُ عَلى الصَّحِيحِ وبِهِ قَطَعَ الأكْثَرُونَ لِأنَّهُ فِي مَعْنى المَسْحِ(١)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔
(١)المجموع (٤١٠/١
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0071
بسااوقات قضاء حاجت کے وقت مکھی یا مچھرکپڑوں پربیٹھ جاتی ہے اوراس کے پیروں پرکچھ نجاست لگی ہوتی ہےتواس صورت میں کپڑے نجس ہوں گے؟
جواب:قضاء حاجت کے وقت اگر مکھی یامچھرکپڑوں پربیٹھ بیٹھ جاے اور اس کے پیروں پرکچھ نجاست لگی ہوتواس سے کپڑے نجس نہیں ہوگے.اس لیے کہ مچھرکے پیروں پر لگی معمولی نجاست کوشرعا معاف قرار دیا گیا ہے.
قال الإمام الرافعي رحمه الله:
النجاسة التى لا يدركها الطرف كنقطة الخمر والبول التى لا تبصر والذبابة تقع على النجاسة ثم تطير عنها هل تؤثر كالنجاسة المدركة أم يعفى عنها لفظه في المختصر بشعر بأنها لا تؤثر…..ومن سامح بهذه النجاسة علل بتعذر الاحتراز فان الذباب يقع على النجاسات ثم يطير ويقع في الماء وعلى الثياب فأشبه دم البراغيث وسائر ما يتعذر الاحتراز عنه(١)
_____________
(١)الشرح الكبير (٢٠٧,٢٠٨/١)
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0070
اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا یا نہیں ؟
جواب : اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو اس کا وضو اس وقت درست ہوگا جب اس نے اس اپنے پیروں کو وضومیں دھونے کی نیت کے ساتھ دھویا ہو ورنہ وضو نہیں ہوگا۔ (المجموع 1/328)
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0069
کسی بیمارکی طرف سے صدقہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت عبداللہ بن مسعودرض سے روایت ہے کہ آپ ص نے فرمایا کہ تم اپنے مریضوں کا صدقہ کے ذریعہ علاج کرو۔ (المعجم الکبیر للطبرانی :10196)
اور ایک روایت میں ہے کہ صدقہ اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو ٹالتا ہے۔ (سنن ترمذی:664)
چنانچہ فقہائے کرام نے یہ بات تحریر فرمائی ہے کہ مرض کے وقت مریض کی طرف سے صدقہ کرنا مسنون ہے نیز علامہ ابن باز فرماتے ہیں کہ مریض کی طرف سے جانور ذبح کرکے صدقہ کرنا جائز ہے (تحفة المحتاج 3/165) (فتاوي لجنة الدائمة 24/446)
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0066
ایساتیل جس میں شراب کی ملاوٹ ہواس سے بدن کی مالش درست ہے۔ یانہیں؟
جواب: حضرت طارق بن سویدرض نے نبی کریم ص سے کہاکہ ہم شراب کودواء کے لئے استعمال کرتے ہیں، توآپ ص نے فرمایا کہ شراب دواء نہیں،بلکہ وہ بیماری ہے (مسنداحمد:18862)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں کہ بطور علاج شراب پینا یا خالص شراب کو بطور علاج بدن پر استعمال کرنا حرام ہے۔ اگرچہ اس کے علاوہ کوئی دوسری دوانہ ہو. البتہ اگرکسی تیل یابام میں شراب ملائی گئی ہواس طورپرکہ شراب کی حیثیت ختم ہوگئی ہوتواس تیل یابام کا استعمال جائز ہے.البتہ بہتر ہے کہ پاک اشیاء سے ہی علاج کی کوشش کی جاے۔
وَالْمَعْنَى أَنَّ اللَّهَ سَلَبَ الْخَمْرَ مَنَافِعَهَا عِنْدَمَا حَرَّمَهَا، وَمَا دَلَّ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ مِنْ أَنَّ فِيهَا مَنَافِعَ إنَّمَا هُوَ قَبْلَ تَحْرِيمِهَا، وَإِنْ سَلِمَ بَقَاؤُهَا فَتَحْرِيمُهَا مَقْطُوعٌ بِهِ وَحُصُولُ الشِّفَاءِ بِهَا مَظْنُونٌ فَلَا يَقْوَى عَلَى إزَالَةِ الْمَقْطُوعِ، ثُمَّ مَحَلُّ ذَلِكَ إذَا لَمْ يَنْتَهِ بِهِ الْأَمْرُ إلَى الْهَلَاكِ، وَإِلَّا فَيَتَعَيَّنُ شُرْبُهَا كَمَا يَتَعَيَّنُ عَلَى الْمُضْطَرِّ أَكْلُ الْمَيْتَةِ وَمَحَلُّ مَنْعِ التَّدَاوِي بِهَا إذَا كَانَتْ خَالِصَةً بِخِلَافِ الْمَعْجُونِ بِهَا كَالتِّرْيَاقِ لِاسْتِهْلَاكِهَا فِيهِ وَكَالْخَمْرَةِ فِي ذَلِكَ سَائِرُ الْمُسْكِرَاتِ الْمَائِعَةِ وَخَرَجَ بِمَا قَالَهُ شُرْبُهَا لِإِسَاغَةِ لُقْمَةٍ فَيُبَاحُ
اسنى المطالب . …( 1/571 )
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0065
کیا آذان کی طرح اقامت کا جواب دینا سنت ہے ؟
جواب:حضرت ابو امامہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال رض جب اقامت کہتے تو (قد قامت الصلاۃ ) کےجواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اقامھا اللہ وادامھا کہتے اور پوری اقامت میں اسی طرح جواب دیتے جس طرح حضرت عمر کی روایت میں آذان کے سلسلے میں ہے (سنن ابی داود 538)
مذکورہ حدیث سے فقہاء کرام نے یہ استدلال کیا ہے کہ اقامت کا جواب دینا مستحب ہے لیکن قد قامت الصلاۃ کے جواب میں اقامھا اللہ وادامھا کہنا مستحب ہے۔
ويُسْتَحَبُّ لِمَن سَمِعَ الإقامَةَ أنْ يَقُولَ مِثْلَ ما يَقُولُ إلّا فِي الحَيْعَلَةِ فَإنَّهُ يَقُولُ لا حَوْلَ ولا قُوَّةَ إلّا بِاَللَّهِ وفِي لفظ الاقامة يقول أقامها الله وأدامها لِما رَوى أبُو أُمامَةَ ﵁ إنّ النَّبِيَّ ﷺ قالَ ذلك)
(المجموع 3/122)
Fiqha Shafi Question no: 0065
Is it sunnah to answer the words of Iqamah like Adhan?
Ans;
It is narrated by Hazrat Abu Umama that when Hazrat Bilal Radhiallahu anhu used to recite Iqamah then in the response of Qad Qaamatis Salah the Messenger of Allah sallallahu alaihi wasallam used to recite Aqamahallah wa adamaha and similarly he used to answer the words throughout the Iqamah as it is mentioned in the narration of Hazrat Umar Radhiallahu anhu
About answering Adhaan..
(Sunan Abi dawood 538)
It is evident by the jurists(Fuqaha) in the mentioned hadeeth that answering Iqamah is Mustahab but reciting Aqamahallah wa adamaha in the response of Qad Qaamatis Salah is mustahab..
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0064
اگر کوئی شخص امام کے ساتھ تشہد آخر میں آکر ملے اب مسبوق اپنی نماز کے لئے جب کھڑا ہوتو یا دعاء افتتاح پڑھے گا یا نہیں ؟
جواب: اگر مسبوق امام کے ساتھ تشہد آخر میں بیٹھ جائے پھر کھڑا ہوتو توجیہ نہ پڑھے، اور بیٹھے بغیر اقتداء کرے تو پڑھ لے۔
وَلَا يَفْعَلُهُ اي الإفتتاح الْمَسْبُوقُ إذَا أَدْرَكَ الْإِمَامَ فِي التَّشَهُّدِ وَقَعَدَ مَعَ الْإِمَامِ ثُمَّ قَامَ بَعْدَ سَلَامِهِ. (حاشيتا قليوبي وعميرة 1/167)
Fiqhe Shafi Question no:0064
If a person joins imaam in the final tashahud of a congregational prayer then should the latecomer recite dua e istiftah when he stands up to complete his prayer?
Ans;
If a latecomer joins the prayer while the imaam is in the final tashahud then the latecomer doesnot have to recite tawjeeh after standing up to complete his prayer and if he stands for the prayer without sitting then he may recite..
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments