درس قرآن نمبر 0076
درس قرآن نمبر 0075
درس قرآن نمبر 0074
درس قرآن نمبر 0073
درس قرآن نمبر 0072
درس قرآن نمبر 0071
فقہ شافعی سوال نمبر – 0062
سوال:نمبر/ 0062
اگر کسی کے ستر کے حصہ میں کپڑا اتنی پھٹا ہو جسے ہاتھ سے چھپایا جاسکتا ہوتو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں اور پوری نماز میں اسی پھٹے کپڑے پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: اگر کسی کے ستر کے حصہ میں ایسی جگہ کپڑا پھٹ گیا ہو کہ اسے ہاتھ سے چھپایا جاسکتا ہوتو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست ہے اس لئے کہ اصل مقصد ستر چھپانا ہے۔ اور وہ ہاتھ کے ذریعہ حاصل ہورہا ہے اور اگر پوری نماز اسی پھٹے ہوئے کپڑے پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا ممکن ہو تو پڑھ سکتا ہے البتہ اگر دوسرا کپڑا ہوتو اس کو پہن کر نماز پڑھنا بہتر ہے تاکہ تمام مستحبات کی رعایت کے ساتھ نماز ہوجائے. واضح رہے کہ ایسی جگہ سے ستر نظرآرہا ہے کہ ہاتھ رکھنا ممکن نہ ہو یا کسی رکن میں ہاتھ سے ستر ممکن نہ ہو تواس حالت میں نماز درست نہیں ہوگی.
ولَهُ سَتْرُ بَعْضِها) أيْ: عَوْرَتِهِ مِن غَيْرِ السَّوْأةِ أوْ مِنها بِلا مَسٍّ ناقِضٍ (بِيَدِهِ فِي الأصَحِّ) لِحُصُولِ المَقْصُودِ.
والثّانِي: لا لِأنَّ بَعْضَهُ لا يُعَدُّ ساتِرًا لَهُ…(مغني المحتاج 1/399)
فقہ شافعی سوال نمبر – 0061
سوال:نمبر/ 0061
مصلی سترہ کے حکم میں داخل ہے یا نہیں اور اگر ہے تو اس کے سامنے سے گزرنا کیسا ہے؟
جواب: سترہ کا اصل مقصد یہ ہے کہ گزرنے والے کو تنبیہ ہوجائے .لہذا اگر کوئی شخص نماز کے لئے مصلی اس مقصد سے بچھاے کہ سامنے سے سترہ کے اندر سے کوئی نہ گزرے اس اعتبار سے جو مصلی اور چٹائی جس کی لمبائی ڈھائی ذراع یاتین ذراع ہوتی ہے اس سے سترہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے اس لئے ایسے مصلی اور چٹائی سترہ کے لئے کافی ہوگی. اور اس کے اندر سے گذرنا حرام ہوگا. لیکن عام طور پر مساجد میں جو چٹائیاں اور قالین بچھائی جاتی ہیں. اور دوچٹاییوں یا دو صفوں کے درمیان جو فصل اور حد فاصل رکھا جاتا ہے وہ سترہ کا کام نہیں دے گا اس لئے کہ سترہ سے مقصود گذرنے والے کوتنبیہ کرنا ہے اور چٹائی چوں کہ ہمیشہ بچھائی ہوتی ہے اس لئے سترہ کا مقصود حاصل نہیں ہوگا۔
وسن أن يصلي لنحو جدار ثم عصا مغروزة ثم يبسط مصلى ثم يخط أمامه وطولها ثلثا ذراع وبينهما ثلاثة أذرع فأقل فيسن دفع مار وحرم مرور …(منهج الطلاب 1/19 )
وَالصَّحِيحُ تَحْرِيمُ الْمُرُورِ … بَيْنَهُ وَبَيْنَ سُتْرَتِهِ حِينَئِذٍ: أَيْ عِنْدَ سَنِّ دَفْعِهِ، وَهُوَ فِي صَلَاةٍ صَحِيحَةٍ فِي اعْتِقَادِ الْمُصَلِّي فِيمَا يَظْهَرُ فَرْضًا كَانَتْ أَوْ نَفْلًا….( حاشية الشبراملسي مع نهاية المحتاج 2/54)
)
فقہ شافعی سوال نمبر – 0060
سوال:نمبر/ 0060
اگر کوئی شخص جمعہ کی نماز میں دوسری اذان شروع ہونے کے بعد مسجد میں پہنچے تو کیا وہ شخص اذان کے دوران ہی تحیة المسجد (کی دو رکعت سنت نماز) پڑھے گا یا آذان کے پورا ہونے کا انتظار کریگا ؟
جواب: اگر کوئی شخص خطیب جمعہ کے منبر پر چڑھ جانے کے بعد مسجد میں اس وقت داخل ہوجاے جب اذان شروع ہوگئی ہو توایسا شخض تحية المسجد شروع کرنے کے بجاے بغیر بیٹھے آذان کا جواب دے گا.اور آذان مکمل ہونے کے بعد تحية المسجد کی نماز اداکرے گا ۔
من دخل في اثناء الاقامة استمر قائما الي فراغها او في الاذان تجاه الخطيب اجابه قائما ثم صلي التحية بخفة ليستمع اول الخطبة…..( العباب 176/1)
Fiqha Shafi Question no:0060
If a person enters a mosque while the second adhan of jumma prayer is being called then will he pray two rakah prayer of tahiyatul Masjid during the recitation of adhan or will he wait until the adhan ends?
Ans;
If a person enters a mosque when the speaker(khateeb) is already at the pulpit( a platform where the imam stands and deliver khutbah) and the Adhan for jumma prayer is being called then instead of performing tahiyatul masjid he should wait and answer the words of adhan without sitting and then offer prayer of tahiyatul masjid after the completion of adhan..