جواب : بغیر کسی عذر کے اذان کے بعد اور نماز پڑهنے سے پہلے مسجد سے نکلنا مکروہ ہے البتہ کوئی عذر ہوتو مکروہ نہیں ہے بلکہ جائزہے-
دلیل یہ ہیکہ
حضرت ابوالشعثاء فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹهے ہوئے تهے پس مؤذن نے اذان دی تو ایک شخص مسجد سے نکل گئے.حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ان کودیکھ رہے تھے. یہاں تک کہ وہ مسجد سے باہر نکل گئے اس وقت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس شخص نے أبو القاسم صلى الله عليه وسلم کی نافرمانی کی (مسلم 655)
اگر کوئ شخص سلام لکھ کر یا واٹس اپ پر کرے تو اس کا جواب دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب : اگر کوئ شخص لکھ کر سلام کرے تو اس کا فوراً جواب دینا واجب ہے اور واٹشپ پر سلام بهی لکھ کر سلام کرنے کی طرح ہے اس لئے واٹشپ پر کئ گئ سلام کا جواب فوراً دینا واجب ہوگا جیسا کہ امام نووی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی کسی شخص کو دیوار کے پیچھے سے پکارے یا اس جیسے طریقے سے اور پہر سلام کرے یا سلام لکھ کر بهیجے یا قاصد کو بهیجے اور اسے پهچادے تو اس پر سلام کا جواب فوراً دینا واجب ہے
وإذا ناداه من وراء حائط أو نحوه فقال السلام عليك يا فلان أو كتب كتابا وسلم فيه عليه أو أرسل رسولا وقال سلم على فلان فبلغه الكتاب والرسول وجب عليه رد الجواب على الفور (4 / 594)
جواب : حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ہمیں لوگوں پر تین چیزوں کے ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے، ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ،اور ہمارے لئے مکمل زمین کو سجدہ کی جگہ بنائی گئی ،اور اس کی مٹی ہمارے لئے پاک بنائی گئی ہے (مسلم 522)
اس حدیث سے معلوم ہورہا ہے کہ پوری جگہ پاک ہے سوائے اس جگہ کےجس میں نجاست لگی ہوئی ہے لہذا اگر غیر مسلم کی جگہ میں کوئی نجاست نہ ہو یعنی جگہ پاک ہو تواجازت کے ساتھ نماز پڑهنا درست ہے – (البيان 2 / 104)
Fiqhe Shafi Question No/0075 What is the ruling on praying at non Muslims place ?
Ans. Hazrath Huzaifa (RA) reports that Prophet Muhammad (SAW) said: We have given three things to the people as superiority – Our rows has been made as like of the angels rows , the whole of the earth is been made for us to make prostration, the mud of the land has been made pure for us . (Muslim522) By the light of this Hadith , we come to know that the whole of the earth is pure except for the place Which has impurity . However, if a non Muslims place does not consist any of the impurities and the place is pure , it is permissible to offer salath in that place With his permission.
وضوء کرنے والے کو سلام کرنا اور وضو کرنے والے کے لئے اسکا جواب دینے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: حضرت مهاجر بن قنفذ رض فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول الله صلي الله عليه وسلم كو سلام كيا جبکہ آپ ص پیشاب کررہے تھے, تو آپ ص نے ان کے سلام کا جواب نہیں دیا یہانتک آپ نےوضو کیا اور سلام کا جواب دیا ( سنن النسائی 38)
مذکورہ حدیث سے فقہاء نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ اگر کوئی شخص وضو کرنے والےکو سلام کرے اور وضو کرنے والا اس کے سلام کا جواب دیدے تو اس طرح سلام کرنا اور اس کا جواب دینا مکروہ نہیں ہے.بلکہ جائزہے.لیکن بہتریہ ہے کہ وضوکے بعدجواب دے.
ولا يكره سلام عليه) أي ولا يكره على غير المتوضئ أن يسلم عليه(قوله: ولا منه) أي ولا يكره صدور السلام منه ابتداء.وقوله: ولا رده أي ولا يكره على المتوضئ رد السلام إذا سلم عليه(١)
جواب: ایک تیمم سے ایک ہی فرض پڑھنا جائز ہے. ایک تیمم سے ایک سے زائد فرض نمازنہیں پڑھ سکتے ،البتہ نوافل جتناچاہے پڑھنادرست ہے.
امام عمراني فرماتے ہیں
مسألة: جمع فرضين بتيمم]
قال الشافعي – رَحِمَهُ اللَّهُ -: (ولا يجمع بين صلاتي فرض) .
وجملة ذلك: أنه لا يجوز للمتيمم أن يصلي بتيمم واحد فريضتين من فرائض الأعيان، سواء كان ذلك في وقت أو وقتين …ويجوز له أن يصلي بتيمم ما شاء من النوافل؛
________________
[العمراني، البيان في مذهب الإمام الشافعي، ٣۲۱/١/ ٣۲٦
بسااوقات قضاء حاجت کے وقت مکھی یا مچھرکپڑوں پربیٹھ جاتی ہے اوراس کے پیروں پرکچھ نجاست لگی ہوتی ہےتواس صورت میں کپڑے نجس ہوں گے؟
جواب:قضاء حاجت کے وقت اگر مکھی یامچھرکپڑوں پربیٹھ بیٹھ جاے اور اس کے پیروں پرکچھ نجاست لگی ہوتواس سے کپڑے نجس نہیں ہوگے.اس لیے کہ مچھرکے پیروں پر لگی معمولی نجاست کوشرعا معاف قرار دیا گیا ہے.
قال الإمام الرافعي رحمه الله:
النجاسة التى لا يدركها الطرف كنقطة الخمر والبول التى لا تبصر والذبابة تقع على النجاسة ثم تطير عنها هل تؤثر كالنجاسة المدركة أم يعفى عنها لفظه في المختصر بشعر بأنها لا تؤثر…..ومن سامح بهذه النجاسة علل بتعذر الاحتراز فان الذباب يقع على النجاسات ثم يطير ويقع في الماء وعلى الثياب فأشبه دم البراغيث وسائر ما يتعذر الاحتراز عنه(١)
اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا یا نہیں ؟
جواب : اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو اس کا وضو اس وقت درست ہوگا جب اس نے اس اپنے پیروں کو وضومیں دھونے کی نیت کے ساتھ دھویا ہو ورنہ وضو نہیں ہوگا۔ (المجموع 1/328)
جواب: حضرت عبداللہ بن مسعودرض سے روایت ہے کہ آپ ص نے فرمایا کہ تم اپنے مریضوں کا صدقہ کے ذریعہ علاج کرو۔ (المعجم الکبیر للطبرانی :10196)
اور ایک روایت میں ہے کہ صدقہ اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو ٹالتا ہے۔ (سنن ترمذی:664)
چنانچہ فقہائے کرام نے یہ بات تحریر فرمائی ہے کہ مرض کے وقت مریض کی طرف سے صدقہ کرنا مسنون ہے نیز علامہ ابن باز فرماتے ہیں کہ مریض کی طرف سے جانور ذبح کرکے صدقہ کرنا جائز ہے (تحفة المحتاج 3/165) (فتاوي لجنة الدائمة 24/446)